تعلیمی بورڈز پر تحفظات ہیں، کارکردگی پر خوش نہیں، وزیر تعلیم

صوبائی وزیر تعلیم سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے تعلیمی بورڈز کی کارکردگی پر تحفظات ہیں، ہم تعلیمی بورڈز کی کارکردگی پر خوش نہیں ہیں وہ پیر کو صحافیوں سے گفتگو کررہے تھے۔ صوبائی وزیر تعلیم نے کہابورڈز کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے بورڈ کے روایتی طریقہ کارتبدیل کرنا ہوگا۔ ٹیکنالوجی کے استعمال سےبورڈز میں کرپشن کو بھی روکا جا سکے گا۔ امتحان کے طریقے میں او ایم آر مشین کو بورڈز میں شامل کیا جائے۔ اسٹیرنگ کمیٹی میں بڑی تعداد میں میں اراکین شامل ہیں، معاملات کے حل کے لیے کچھ ورکنگ کمیٹیز بنائی گئی ہیں۔ ورکنگ کمیٹی مختلف ٹاسک پر اہم فیصلوں پر تجاویز دیں گی۔ کئی سالوں سے پراؤیٹ اسکولز کی سینسز نہیں کی گئی تھی،کراچی میں اسکولز کا سرورے جاری ہے، سندھ کے باقی شہروں کا سروے مکمل ہوچکا ہے۔ اسکول سینسز کے مکمل اعداد میڈیا کے ساتھ شیئر کئی جائیں گے۔اسکولز کی بھاری فیسول کے حوالے سے سوال پر وزیر تعلیم کا ردعمل: ہم نہیں چاہتے والدین کی جیب بوجھ پڑے۔ پرائیوٹ اسکولز کو پابند بنایا ہے کہ وہ ایڈوانس فیس وصول نہ کریں۔ فیس کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ اسکول بچوں پر بھی دھیان دیں۔ حیدرآباد کے اسکول میں افسوسناک واقعہ ہوا ہے، اس کی حتمی رپورٹ آنے پر ذمہ داروں کے خلافکارروائی کی جاۓ گی۔ تیسری جماعت تک امتحان نہ لینے کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ، بچوں کو عملی میدان میں مقابلے کے لئے تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ چھوٹے بچوں کو امتحان کے نام پر اسٹریس میں نہیں رکھا جا سکتا۔ ہمارے پار مقابلے کے نام پر بچوں پوزیشن اور ایک دوسرے کو پیچھے رکھنے کی ضرورت ہے۔ بچوں کا امتحان سے نہیں، سیکھنے اور سکھانے کے عمل میں تخلیقی صلاحیت پر کام کرنا ہے۔ بچوں کے معاملے پر ہمیں نمبرز گیم سے نکلنے کی ضرورت ہے۔ کلسٹر اسکولز پر کام جاری ہے، کلسٹر اسکول پالیسی کے بعد ضلع میں ایک ہی تعلیمی افسر مقرر ہوگا۔