بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کو رہا کردیا گیا

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کو رہا کردیا گیا ہے،فوج نے کرفیو ختم کردیا ہے،ملک میں تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں جبکہ بنگلادیش کی فوج میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی گئی ہے،پولیس نے طلبہ مظاہرین کے حملوں سے تحفظ تک ہڑتال کردی ہے۔

دوسری جانب ڈاکٹر یونس عبوری حکومت سنبھالنے کیلئے تیار ہوگئے ہیں۔بنگلادیش کے انٹرسروسز پبلک ریلشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ میجر جنرل ضیاء الاحسن کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔

میجر جنرل ضیاء الاحسن ملکی انٹیلی جنس ایجنسی نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن مانیٹرنگ سینٹر (این ٹی ایم سی) کے ڈائریکٹر جنرل تھے اور یہ ایجنسی وزارت داخلہ کے ماتحت ہے۔

اس ایجنسی کے ذمہ ملکی صورتحال پر نظر رکھنا، اعدادو شمار جمع کرنا اور کمیونیکیشن مواد کی ریکارڈنگ شامل تھا۔اس کے علاوہ اس ایجنسی کو ای میلز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی اور فون کالز ریکارڈنگ بھی کرنے کی اجازت ہے۔

بنگلا دیشی آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل سیف العالم کو وزارت خارجہ کا قلمدان دیا گیا ہے، اس کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل مجیب الرحمان جی او سی آرمی ٹریننگ اور ڈاکٹرائن کمانڈ ہوں گے۔

بنگلادیشی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایاکہ میجر جنرل ضیاء الاحسن کی جگہ میجر جنرل ردوان الرحمان ڈی جی این ٹی ایم سی ہوں گے۔

دوسری جانب بنگلادیش کے صدر محمد شہاب الدین نے آرمی قیادت سے ملاقات کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کردی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کوٹا سسٹم اور امتیازی سلوک کے خلاف شروع ہونے والی طلبا تحریک کے رہنماؤں نے وزیراعظم حسینہ واجد کے مستعفی ہونے کے بعد صدر محمد شہاب الدین کو آج 6 اگست سہ پہر 3 بجے تک پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔جس پر صدر نے آج آرمی چیف سمیت فوجی قیادت سے مختلف ملاقاتوں کے بعد ڈیڈ لائن ختم ہونے سے نصف گھنٹا قبل ہی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان کردیا۔

سڑکوں پر موجود طلبا میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔طلبا تحریک کے رہنماؤں نے صدر کے اقدام کو سراہتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عبوری حکومت کے لیے ماہر معاشیات ڈاکٹر محمد یونس کو چیف ایڈوائزر مقرر کیا جائے۔