پاکستان ایمبیسی تاشقند کی جانب سے گزشتہ روز کامن ویلتھ گیمز کے پاکستانی گولڈ میڈلسٹ نوح دستگیر بٹ کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد ۔ واضح رہے کہ نوح دستگیر بٹ نے تاشقند ازبکستان میں ایشین پاور لفٹنگ میں چار مزید پڑھیں
جنر ل حمید گل بنام وزیر اعظم
عالمِ بالا سے
محلہ افغان، جہاد روڈ
مائی ڈیئر پرائم منسٹر صاحب
السلام علیکم !کافی دنوں سے مجاہدین کہہ رہے تھے کہ میں آپ سے رابطہ کرکے براہ راست عالم بالا میں ہونے والے مشوروں سے آپ کو آگاہ کروں کل ہی ملا عمر اسامہ بن لادن اور دوسرے اہم رہنما میری قیام گاہ پر اکٹھے ہوئے تھے، عمومی طور پر طالبان کی حکومت آنے اور امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد محلہ افغان میں ایک سرخوشی اور فتح کا جذبہ کارفرما نظر آتا ہے ہم آپ کے اور حکومت پاکستان کے ممنون ہیں کہ آپ مسلسل طالبان حکومت کی مالی اور اخلاقی امداد کے لئے بیانات جاری کر رہے ہیں
اس حوالے سے ملکی ایجنسی اور اس کے سربراہ کی خدمات کا ذکر بھی خاص طور پر ضروری ہے جن کے افغانستان کے دو تین دوروں سے افغانستان کے معاملات حل کرنے اور انہیں سمجھنے میں آسانیاں پیدا ہوئیں، مجاہدین کی بھی آپ کی طرح خواہش تھی کہ یہی ایجنسی سربراہ تادیر برقرار رہتے تاکہ افغانستان کو مستحکم بنانے میں انکی ذاتی کاوشیں کامیابی سے ہم کنار ہوتیں۔
عالم بالا میں آپ اور ریاستی اداروں کے درمیان دراڑ پڑنے کی خبروں اور افواہوں کو بڑی تشویش سے دیکھا جا رہا ہے، خدا خدا کرکے 70سال بعد ایسی حکومت آئی تھی جس میں ریاست اور حکومت دونوں ایک صفحے پر تھے، ایک صفحے پر ہونے کی وجہ سے دفاعی اور خارجہ پالیسی میں کوئی اختلاف نہیں تھا افغانستان ہو یا بھارت یا امریکہ سب کے بارے میں پالیسیوں پر ریاست اور حکومت میں مکمل اتفاق تھا۔ اسی کامل اتفاق کی وجہ سے افغانستان میں کامیابی ملی اور بغیر خون بہائے امریکی افواج کو اپنا سامان اور مال غنیمت چھوڑ کر واپس فرار ہونا پڑا۔ اگر یہی اتحاد برقرار رہتا تو بھارت کو کشمیر میں ناکوں چنے چبوانے کا موقع بھی آ جاتا مگر کسی حاسد کی نظروں نے سارا کام خراب کر دیا ہے۔
ڈیئر عمران خان صاحب !
عالم بالا میں موجود مجاہدین اور اکابرین کا مشترکہ مشورہ ہے کہ آپ اور ریاستی ادارے میں جو دراڑ آئی ہے اسے فوری طور پر ختم کرنے کی کوشش کریں کیونکہ اس دراڑ سے دشمن فائدہ اٹھانے کے لئے تیار بیٹھے ہیں ان کا خیال ہے کہ یہ دراڑ ایک گڑھا بن جائے گا اور ریاست اور حکومت ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑے ہونگے
افغان پالیسی کے حامی ہم سب لوگ سمجھتے ہیں کہ پاکستان افغانستان کے استحکام کے لئے ایک ستون کا کام دے رہا ہے اگر پاکستان کے اندر حکومت تبدیل ہو گئی تو افغانستان کے لئے مشکلات بڑھ جائیں گی۔
ہمیں علم ہے کہ آپ شروع سے ہی طالبان پر امریکی حملوں کے خلاف رہے ہیں۔ آپ ڈرون حملوں کے خلاف احتجاج بھی کرتے رہے ہیں۔ آپ ہی پاکستان کے واحد سیاست دان ہیں جو اس حوالے سے ایک متوازن پالیسی کے حامی ہیں ا س لئے جہادیوں کے دلوں میں آپ کے لئے ایک خاص مقام ہے۔
ڈیئر پرائم منسٹر صاحب !
عالم بالا میں ہمیں جمہوری حلقوں سے یہ اشارہ مل رہا ہے کہ آپ کے خلاف صف بندی ہو رہی ہے یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ لندن میں بیٹھے نواز شریف سے بھی نامہ و پیام کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور شرائط طے کی جا رہی ہیں کہ اگلے الیکشن اور اس سے پہلے فضاکیسے ہموار کی جائے گی اور نواز شریف کے خلاف مقدمات کو کیسے ان کے حق میں کروایا جائے گا۔
یہ خفیہ اطلاع بھی ملی ہے کہ سینیٹ آف پاکستان کے چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے اپوزیشن اپنی سرگرمیاں شروع کرے گی، دوسری طرف ان کی پنجاب پر بھی نظر ہے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن کو جس اشارے کا انتظار ہے وہ اشارہ ابھی مل نہیں سکا ابھی شاید اس میں دو تین ماہ مزید لگ سکتے ہیں۔
دوسری طرف خارجہ محاذ پر ہمیں کافی مشکلات نظر آ رہی ہیں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب تب تک طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے جب تک انہیں امریکی اشارہ نہیں مل جاتا۔طالبان حکومت کی معاشی حالت بہت ہی خراب ہے اس لئے ضروری ہے کہ پاکستان کے مخیر حضرات اور فلاحی ادارے وہاں خوراک اور معاشی امداد بھیجیں وگرنہ وہاں حکومت چلانا مشکل ہوتا چلا جائے گا۔
مائی ڈیئر عمران خان صاحب !
کبھی آپ اور ہم مل کر مسلم نشاۃ ثانیہ کے خواب دیکھا کرتے تھے یہ افغانستان میں روسی شکست تھی جس کی وجہ سے برلن وال گری (اس دیوار برلن کا ایک ٹکڑا مجھے جرمنی کے ادارے نے تحفے میں دیا جو میرے اسلام آباد والے گھر میں محفوظ ہے) اب ایک نئی نشاۃ ثانیہ کا آغاز افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلاسے ہوا ہے اگر آپ کی سربراہی میں پاکستان مسلم ممالک کا ایک آزاد بلاک بنا سکے جس میں ترکی اور ملائیشیا شامل ہوں تو ہم پوری دنیا کے لئے ایک اسلامی ماڈل پیش کر سکتے ہیں۔
آپ جب تک وزیر اعظم کے عہدے پر موجود ہیں ہمیں یہ توقع ہے کہ آپ مجاہدین اور طالبان کا خیال رکھیں گے آپ نے، اپوزیشن ہو یا اقتدار، ہمیشہ سے ان کے لئے دل میں نرم گوشہ رکھا ہے۔
دوسری طرف ہمیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے کوئی توقع نہیں ہے دو دن پہلے مولانا سمیع الحق آئے تھے اور وہ کہہ گئے تھے کہ اگر پاکستان میں حکومت تبدیل ہو گئی یا عمران خان کی حکومت کمزور ہو گئی تو نہ صرف طالبان کمزور ہونگے بلکہ سارا جہادی نیٹ ورک کمزور ہو گا مجھے مولانا کی ان باتوں سے مکمل اتفاق ہے اس لئے میرے اس خط کو تار سمجھا جائے اور فوراً ریاستی اداروں سے اپنے اختلافات دور کرکے ہر طرف اتحاد اور یکساں صفحہ پر ہونے کا تاثر دیا جائے اسی میں عمران حکومت کا فائدہ اور اسی میں ملک و قوم کی فلاح ہے۔عمران حکومت کے خلاف کوئی سازش عالم اسلام اور جہاد کے خلاف سازش ہے اسے کسی صورت پنپنا نہیں چاہئے۔
والسلام حمید گل
فاتح جلال آباد