شریعت کورٹ کے فیصلے کے مطابق اسلامی بینکاری کیلئے کام کر رہے ہیں: غلام عباسی

ڈائریکٹر اسلامک بینکنگ اسٹیٹ بینک غلام عباسی کا کہنا ہے کہ شریعت کورٹ کا فیصلہ 5 سال میں بینکاری کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنا ہے، جس کے مطابق توجہ سے کام کر رہے ہیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے 7 گروپس پر مشتمل ٹرانسفارمیشن کمیٹی بنائی ہے۔

انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ (آئی او بی ایم) میں اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس کے موضوع پر ساتویں سالانہ عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈائریکٹر اسلامک بینکنگ غلام عباسی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بینکوں کو ٹرانسفارمیشن پر توجہ سے کام کرنے کی ضرورت ہے، انہیں چاہیے کہ اسلامی فنانس کی معلومات پھیلائیں اور اسلامی بینکنگ کے شعبے میں تحقیق کا دائرہ کار بڑھائیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 6 اسلامی بینک ہیں اور 16 روایتی بینک اسلامک بینکنگ کی سہولت دے رہے ہیں جبکہ حال میں 5 ڈیجیٹل بینکوں کو لائسنس دیے گئے ہیں، ان میں ایک اسلامی بینک ہے، سکوک کی نئی اسٹرکچرنگ پر کام کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں ورکنگ گروپس اور کمیٹیز کے 150 اجلاس ہو چکے ہیں۔

ڈائریکٹر اسلامک بینکنگ اسٹیٹ بینک غلام عباسی نے مزید کہا کہ پاکستان مالی شمولیت میں کم از کم ممالک میں سے ایک ہے۔

انہوں نے بینکوں کو ہدایت کی کہ اپنی صلاحیت بڑھائیں اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے اس کا دائرہ کار بڑھائیں۔

اسلامی بینک 80 فیصد افراد پر توجہ دیں: عمران عثمانی
شریعہ اسکالر عمران عثمانی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی بینکوں کو 80 فیصد افراد پر توجہ دینی چاہیے جنہیں مالیاتی رسائی حاصل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 25 سال قبل اسلامی بینکاری کا آغاز ہوا تھا، حرام سے حلال ہو گئے لیکن کیا ہم اسلامی فنانس کی اصل روح کو حاصل کر سکے ہیں؟ کیا دولت کی تقسیم منصفانہ ہے؟ کیا ہماری سمت درست ہے؟ اس نقطے پر توجہ ضروری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی مقاصد شریعت کے اصولوں کے مطابق ہیں، ڈپازٹ کا 50 فیصد حکومت کو، 25 فیصد کارپوریٹ کو دے رہے ہیں جبکہ ڈپازٹس کا پیسہ بہت کم لوگوں تک پہنچ رہا ہے۔

شریعہ اسکالر عمران عثمانی نے زور دیا اور کہا کہ ملک کی 80 فیصد آبادی کو مالیاتی رسائی نہیں ہے، اسلامی بینکوں کو 80 فیصد افراد پر توجہ دینی چاہیے۔

بینکوں کو اپنا بزنس ماڈل بدلنا ہو گا: ڈاکٹر عشرت حسین
سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بینکوں کو اپنا بزنس ماڈل بدلنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران عثمانی نے میری تقریر کا بڑا حصہ پیش کر دیا ہے، ہمیں غور کرنا ہے کہ مقاصدِ شریعت کیا ہے اور کیا ہم ادا کر رہے ہیں؟ نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی بینک چھوٹے بینکوں کو قرض نہیں دے رہے، چھوٹے قرض لینے والے وقت پر ادائیگی کرتے ہیں۔

ڈاکٹر عشرت حسین نے یہ بھی کہا کہ ملک میں ہر قسم کی تفریق ہے، غربت بڑھ رہی ہے، مہنگائی متوسط طبقے کو غربت کی لکیر سے نیچے لے کر جا رہی ہے، 10 ارب کا کھانا اور زرعی اشیاء درآمد کر رہے ہیں۔