حکومت کا منافع بخش اداروں کے شیئرز کی اسٹریٹجک فروخت منصوبے پر غور

غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بہتر بنانے کیلئے حکومت منافع بخش سرکاری اداروں کے شیئرز کی اسٹرٹبجک فروخت کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ جن اداروں کے شیئرز کی ’’اسٹریٹجک فروخت‘‘ پر غور کیا جا رہا ہے ان میں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل)، پاک ریفائنری لمیٹڈ (پی آر ایل)، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل)، پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور سوئی سدرن اور سوئی ناردرن اور دیگر شامل ہیں۔

’’اسٹریٹجک فروخت‘‘ کی اصطلاح کی وضاحت کرتے ہوئے ایک باخبر ذریعہ نے بتایا کہ حکومت ان اداروں کے دس، پندرہ یا بیس فیصد شیئرز ’’اسٹریٹجک خریداروں‘‘ کو فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بھاری منافع کمانے والے اداروں کے دس سے بیس فیصد شیئرز اسٹرٹیجک خریداروں کو فروخت کرنے سے ملک میں بھاری زرمبادلہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح کے اداروں کے شیئرز کی عام قیمتوں کے مقابلے میں، بڑی تعداد میں شیئرز بہتر نرخوں پر فروخت کیے جاسکتے ہیں جس کیلئے حکومت کو اسٹریٹجک خریداروں کیلئے مختلف سرکاری اداروں کے شیئرز کی قیمتوں کا جائزہ لینے پر کام کرنا پڑتا ہے۔

سرمایہ کاری اور مالی معاملات کے حوالے سے فیصلہ سازی میں شامل اعلیٰ ذرائع میں سے ایک کا کہنا تھا کہ ’’ہم فی الحال بنیادی کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو توقع ہے کہ پاکستان اپنے منافع بخش اداروں کے شیئرز کی اسٹریٹجک فروخت سے ملک میں غیر ملکی زر مبادلہ لا سکتا ہے۔ ایسے اداروں کو دو کیٹگریز (ٹیئر ون اور ٹیئر ٹوُ) میں تقسیم کیا گیا ہے۔

او جی ڈی سی ایل، پی ایس او، پی پی ایل جیسے اچھا منافع کمانے والے اداروں کو ٹیئر ون کیٹیگری میں شامل کیا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، سعودی عرب پہلے ہی ریکوڈک مائننگ پراجیکٹ میں 15؍ فیصد شیئرز خریدنے کی پیشکش کر چکا ہے جبکہ کان کنی کے شعبے میں ترقی کیلئے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کی خاطر بھاری گرانٹ دینے کی یقین دہانی بھی کرا چکا ہے۔

میڈیا میں آنے والی حالیہ رپورٹس کے مطابق، سعودی پیشکش کے جواب میں پاکستان نے ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو سعودی پیشکش کا جائزہ لے گی اور حتمی قیمت کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کو سفارش کرے گی۔ کہا جاتا ہے کہ سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) نے منارا منرلز کے ذریعے 15؍ فیصد شیئرز خریدنے کی پیشکش کی ہے۔ وفاقی حکومت کے پاس اس وقت ریکوڈک مائننگ پراجیکٹ میں 25؍ فیصد شیئرز ہیں اور وہ اپنے حصے کے شیئرز میں سے 15 فیصد شیئرز سعودی عرب کو فروخت کرے گی۔

اخبار میں شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب نے 15؍ فیصد شیئرز خریدنے کے ساتھ ریکوڈک مائننگ پراجیکٹ کے قرب و جوار میں سڑک کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کیلئے گرانٹ کی پیشکش بھی کی ہے۔

حکومت مائننگ ایریا کے ارد گرد ہموار نقل و حرکت کے لیے ماشخیل پنجگور سڑک تعمیر کرنا چاہتی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ وزارت اقتصادی امور نے سڑک کی اسکیم کو حتمی شکل دینے کیلئے سعودی فنڈ برائے ترقی (ایس ایف ڈی) کے ساتھ گرانٹ کا معاملہ اٹھایا ہے۔