برطانیہ۔8:خالد ارشاد صوفی

خالد ارشاد صوفی
لیڈز میں مصروفیات کے بعد نیو کاسل(Newcastle) سے عدیل احسان کا بلاوہ تھا وہ اپنے شہر کے کمیونٹی ہال میں پاکستانیوں کے ساتھ تقریب ملاقات کا اہتمام کرنا چاہتے تھے جبکہ02نومبر2024ء کو برادرم شیراز علی اور پاکستان پریس کلب کے چیئرمین جناب افضل شیخ نے مانچسٹر (Manchester) میں ایک تقریب کا اہتمام کر رکھا تھا جس میں معروف سماجی و کاروباری شخصیات اور میڈیا سے وابستہ دوستوں کو مدعو کیا گیا تھا۔اس تقریب کی صدارت جناب طارق وزیر کونسلر جنرل آف پاکستان نے کرنا تھی۔

اسی دوران نعمان علی اور نمرا اقبال کی طرف سے لیسٹر(Leicester)میں ان کے ساتھ چند دن نا گزارنے کا گِلہ اور قیام برطانیہ میں ہر ممکن مدد کے لیے دستیابی کے پیغامات موصول ہورہے تھے۔

نعمان علی مجھے چھوٹے بھائیوں کی طرح عزیز ہے۔ دونوں میاں بیوی کو اللہ نے اعلیٰ تعلیم و تربیت اور روشن دماغ اور متحرک شخصیت سے نواز رکھا ہے۔ نعمان نے پنجاب یونیورسٹی سے لاء کی ڈگری لی لیکن وکالت کرنے کی بجائے مقابلے کا امتحان پاس کیا اور ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں ایجوکیشن آفیسر کی سرکاری ملازمت کرلی۔ نمرا نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہورسے مینجمنٹ سائنسزمیں گریجویشن اور کنئیرڈ کالج لاہور سے ہیومن ریسورس مینجمنٹ میں ایم فل کیا ہوا ہے۔گذشتہ سال نمرا کا ہرٹ فورڈ یونیورسٹی(University of Hertfordshire) میں داخلہ ہوا تو دونوں برطانیہ منتقل ہو گئے اور ان دنوں لیسٹر(Leicester) میں رہائش پذیر ہیں۔

امسال فروری2024ء اور اب نومبر 2024ء میں میرے دورہ برطانیہ کے دوران دونوں نے بھرپور محبت اور مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا۔ فروری2024ء میں جب میں لندن پہلی بار آیا تھا تو ائیر پورٹ سے لے کر میرے قیام و طعام اور آمدورفت کی تمام ذمہ داری انہوں نے اتنے خلوص اور احسن انداز سے پوری کیں کہ میں پورے اطمینان کے ساتھ کاروان علم فاؤنڈیشن کے حوالے سے ملاقاتوں اور تقریبات میں مشغول رہا۔ان کی بے پناہ محبتوں کا مقروض تومیں پچھلے دورے میں ہی ہو گیا تھا۔

لندن مصروفیت کے اختتام پر مجھے اپنے شہر لیسٹر(Leicester) لے آئے۔ مگر میں تنگی وقت کی بناء پر صرف ایک رات ان کے ہاں گزار سکا اور اگلی صبح قیصر معروف کے ساتھ برمنگھم چلا گیا۔ اس مرتبہ بھی دونوں مجھے لندن سے لینے آئے۔ ہفتے اور اتوار کو انہوں نے لیسٹر(Leicester) کےمضافات(Country Side) کی سیر کروائی، خوب مزے مزے کے کھانے کھلائے اوراپنی گاڑی پر مجھے لیڈز(Leeds)چھوڑنے آئے۔

جونہی لیڈز میں میری مصروفیت مکمل ہوئیں تو وہ مجھے اگلی مصروفیت کے لیے ہر ممکن مدد کے لیے دستیابی کی پیشکش کر رہے تھے۔میں نے ان کی مہمان نوازی کا شکریہ ادا کیا اور آئندہ ان کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کا وعدہ کیا۔اپنے محدود وقت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے میں نے عدیل احسان سے معذرت کرلی جسے اس نے بخوشی قبول کر لیا اور ملاقات کے لیے خود مانچسٹر(Manchester) آنے کا عندیہ دے دیا۔

عدیل احسان کی محبتوں کا میں مقروض ہوں۔ اس خوبرو اور باصلاحیت نوجوان کاتعلق فیصل آباد سے ہے انہوں نے تعلیم کے بعد ملازمت کی بجائے کاروبار کو ترجیح دی۔ چند سال کی محنت سے امپورٹ ایکسپورٹ کے کاروبار میں برکت ہوئی تو یورپ و برطانیہ آنا جانا شروع ہو گیا۔

2011ء میں وہ ایک کاروباری کانفرنس میں شرکت کے لیے جرمنی میں تھے تو انہیں معلوم ہوا کہ اگر چھ ماہ پُرتگال(Portugal) میں گزارلیے جائیں تو شہریت مل جاتی ہے۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے معلومات موجود نہیں تھیں۔ بہرکیف عدیل احسان نے یورپ کی نیشنلٹی لینے کے لیے یہ رِسک لینے کا فیصلہ کیا اور وطن واپسی کی بجائے پرُتگال(Portugal)چلے گئے۔یہاں ایجنڈوں کے ہاتھوں زادِراہ گنوانے کے بعد اندازہ ہو ا کہ اگر مقامی ادارے میں ملازمت مل جائے تو قانونی طریقے سے چھ ماہ گزارنے کے بعد نیشنلٹی یقیناً مل جائے گی۔ اسی کوشش میں مزید ایک سال گزر گیا۔ ا س عرصے میں انہیں نفسیاتی اور جسمانی دباؤ برداشت کرنا پڑا۔

انہیں انگریزی زبان پر عبور اور خوش شکل ہونے کی بناء پر ایک ریسٹورنٹ میں ویٹر کی ملازمت مل گئی۔ اسی ملازمت کے چھ ماہ بعد انہیں پُرتگال(Portugal)کا عارضی رہائشی کارڈ مل گیا۔ عارضی رہائشی کارڈ ملنے کے بعد عدیل احسان نے ملازمت کی بجائے کاروبار کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایک گاڑی خریدی اور اُوبر(Uber) پر چلانا شروع کی۔ اس دن رات کی محنت کا ثمر بھرپور نکلا۔

دو سال کے بعد ان کی اپنی کمپنی بن گئی۔ جس میں درجنوں گاڑیاں تھیں جو مختلف ممالک کے تارکِ وطن کرایہ پر ٹیکسی چلا کر اپنا روزگار کماتے تھے۔ اس کاروبار کی کامیابی کے بعد انہوں نے یورپ کے مختلف ممالک سے پرنٹنگ مشینیں خرید کر بھی پاکستان اور انڈیا میں فروخت کرنا شروع کیں۔ اسی اثناء میں اپنی فیملی کو بھی پرتگال(Portugal)بلوا لیا۔ حالات بہتر ہوئے تو انہوں نے دردمنددل رکھنے والے کچھ ہم خیال دوستوں کے ساتھ مل کر تارکِ وطن کو پُرتگال(Portugal) میں حصولِ روزگار، نیشنلٹی کے حصول اور ایجنڈوں سے محفوظ رکھنے کے لیے پاکستانیز اِن پُرتگال(Pakistanis in Portugal) کے نام سے ایک فیس بک پیج بنایا جس کے اس وقت اس کمیونٹی کے ایک لاکھ سے زائد ممبرز ہیں۔اس پلیٹ فارم کے ذریعے بلامبالغہ لاکھوں پاکستانیوں کے مسائل حل کئے گئے۔ انہیں قانونی معاونت فراہم کی گئی اور روزگاراور نیشنلٹی کے حصول میں مدد دی گئی۔

2016ء میں عدیل احسان برطانیہ کے شہر نیو کاسل(Newcastle) منتقل ہو گئے لیکن وہ اس فیس بک پیج اور ذاتی فون پر ضرورت مندوں کے لیے ہر لمحہ موجود رہتے ہیں۔انہی کے مشورے اور دُعاؤں سے میرے لیے یورپ اور برطانیہ کے دروازے کھلے۔

دو سال پہلے جب میں یونان(Greece) کے ائیر پورٹ پر اُترا تو برادرم علی شیر نے مجھے انہی کے توسط سے خوش آمدید کہا تھا اور پھر فرانس(France)، اسپن(Spain)اور اٹلی(Italy)ہر ملک میں ان کے توسط سے مہمان نوازی کا لطف اُٹھایا۔

میرے دورہ برطانیہ کے دوران انہوں نے ہر ممکن مدد فراہم کی۔ گذشتہ دورے کی طرح اس بار بھی وہ اپنی فیملی کے ساتھ مجھے ملنے مانچسٹر(Manchester) آئے اوراس بار انہوں نے مجھ سے وعدہ لیا کہ آئندہ میں نیوکاسل(Newcastle) میں مقیم پاکستانیوں کو کاروان علم فاؤندیشن کی خدمات سے آگاہ کرنے کے لیے ضرورآؤں گا۔