پشاور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن حسان نیازی کی گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس فضل نے درخواست کی سماعت کی۔
دورن سماعت درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حسان نیازی کو 13 اگست کو پولیس نے ایبٹ آباد میں گرفتار کیا۔
وکیل درخواست گزار نے مزید کہا کہ 13 اگست کے بعد سے کچھ پتہ نہیں کہ حسان نیازی کو کہاں رکھا گیا ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حسان نیازی کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ حکومت سے حسان نیازی کے معاملے میں جواب طلب کرتے ہیں، جمعے تک جواب جمع کریں کہ ان کے خلاف کیا مقدمات ہیں؟
عدالت عالیہ پشاور نے اس کے ساتھ ہی سماعت 18 اگست تک ملتوی کردی۔
پشاور میں جیو نیوز سے گفتگو میں حسان نیازی کے وکیل بیرسٹر سرور شاہ نے کہا کہ حسان نیازی میرےدوست ہیں، گرفتاری کے خلاف میں نے درخواست دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل نے عدالت کے روبرو کہا کہ حسان نیازی کے خلاف ایف آئی آر درج ہے۔
بیرسٹر سرور شاہ نے کہا کہ ایف آئی آر کی کاپی حاصل کرنے ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل کےدفتر بھی گیا، انہوں نے بتایا کہ ایف آئی آر کی کاپی نہیں ہے۔
حسان نیازی کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ میں نے جج کو دوبارہ آگاہ کیا کہ ان کے پاس ایف آئی آر کی کوئی کاپی نہیں ہے۔