روزے کے باعث جسم میں ہونے والی پانی کی کمی کیسے دور کریں؟

روزے کے باعث روزے دار کے جسم میں پانی کی کمی اور کمزوری ہو جاتی ہے، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ گرمیوں میں انسان کے جسم سے پسینہ عام دنوں کی نسبت زیادہ تیزی اور کثرت سے خارج ہوتا ہے، جس کے باعث جسم میں موجود نمکیات میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔

غذائی ماہرین کے مطابق خواتین کے جسم میں پانی کی مجموعی مقدار 38 سے 45 لیٹر جبکہ مردوں کے جسم میں 42 سے 48 لیٹر تک ہوتی ہے۔

اگر یہی نمکیات اپنی مقررہ مقدار سے کم ہونے لگیں تو پورے جسم کا توازن بگڑنے لگتا ہے اور انسان بیمار ہو جاتا ہے۔

رمضان میں جسم کو ہائیڈریٹ رکھنا اگرچہ آسان نہیں، تاہم سحر و افطار میں بہت سی غذاؤں اور مناسب پانی کی مقدار کے ذریعے اس صورتِ حال پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

آئیے جانتے ہیں کہ وہ کون سے معیاری مشروبات، روز مرہ استعمال کی اشیاء اور طریقے ہیں، جن سے جسم میں پانی کی کمی پوری کی جا سکتی ہے۔

افطار تا سحری پانی پینا
اکثر لوگ اپنے جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے سحری اور افطار میں اتنا زیادہ پانی پی لیتے ہیں کہ اس وجہ سے ان کی طبیعت میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔

زائد پانی پینا یقیناً صحت کے لیے بہترین ہے لیکن اس طرح نہیں جیسا کہ عموماً لوگ سحر و افطار میں کرتے ہیں، لوگوں کو چاہیے کہ افطار اور خاص طور پر سحری میں بہت زیادہ پانی پینے سے گریز کریں۔

بہترین طریقہ یہ ہے کہ افطار کے ہر گھنٹے بعد 1 سے 2 گلاس پانی پئیں۔

کوشش کریں کہ پانی کی یہ مقدار 3 لیٹر تک ہو جائے تو بہتر ہے، ساتھ ہی کولڈڈرنک اور غیر معیاری مشروبات کے استعمال سے گریز کریں، اسی طرح سحری میں کم ازکم 2 گلاس پانی ضرور پئیں۔

افطار میں اچھی غذا
افطار میں اچھی اور مناسب غذا کے استعمال کے ذریعے بھی جسم میں پانی کی کمی پوری کی جا سکتی ہے۔

سب سے پہلے اس بات کو یقینی بنائیں کہ افطاری میں بہت زیادہ تلی ہوئی اور میٹھی غذائیں نہ ہوں۔

اس کے بجائے ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے، مثلاً تربوز، گرما اور خربوزہ جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتے ہیں۔

ان پھلوں میں موجود پوٹاشیئم اور وٹامنز جسم میں نمکیات کی کمی کو دور کر کے توانائی بحال کرتے ہیں۔

اسی طرح ہری سبزیاں بھی انسانی جسم میں پانی کی سطح برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

سحری میں کھیرا کھانا
ٹھوس غذاؤں کی بات کریں تو ان میں پانی کی سب سے زیادہ مقدار کھیرے میں پائی جاتی ہے۔

اگر سحری میں کھیرے کو بطور سلاد کھایا جائے تو یہ جسم کے خلیات میں پانی جمع رکھتا ہے۔

گرمیوں میں کھیرے کا باقاعدہ استعمال ناصرف جسم میں پانی کی سطح متوازن رکھتا ہے بلکہ یہ جِلد کے لیے بھی بہترین ہے۔

ناریل پانی
موسمِ گرما میں ناریل پانی کا استعمال بھی بہترین ہے، یہ قدرتی اجزاء سے بھرپور اور نمک کی ایک خاص مقدار پر مشتمل ہوتا ہے۔

ناریل کا پانی ایک بہترین مشروب ہے، جو ذائقے میں لذیذ ہونے کے ساتھ توانائی بھی بحال کرتا ہے، ناریل کا پانی چونکہ مقدار میں کم ہوتا ہے، اس لیے اس کی مقدار میں اضافے کے لیے اس میں تازہ پانی بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔

کچی لسی
ماہرینِ غذائیت سحری میں کچی لسی کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں، یہ نمکیات کی کمی پوری کرنے والا مشروب ہے، جو بلڈپریشر کی کمی یا گرمی کی وجہ سے آنے والی نیند کو بھی دور بھگاتی ہے، ٹھنڈی ٹھنڈی نمکین کچی لسی سے ناصرف ہاضمہ درست رہتا ہے بلکہ یہ گرم ہوا سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔

دہی
گرمیوں کے لیے بالکل موزوں، یہ پروٹین اور دیگر غذائیت سے بھرپور کھانا بھوک مٹاتا ہے اور نمکین، زیادہ کیلوری والے کھانے سے دور رکھنے میں مدد کرتا ہے۔

اس میں پروبائیوٹکس بھی ہوتے ہیں جو نظامِ ہاضمہ کو صحت مند رکھتے ہیں۔

دہی معدے کی صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریاز کی مقدار بڑھانے میں مدد دیتی ہے، دہی کے استعمال سے معدے کی گرمی میں کمی آتی ہے جبکہ نظامِ ہاضمہ اور دیگر اعضاء بھی فعال ہوتے ہیں۔