پاکستان ایمبیسی تاشقند کی جانب سے گزشتہ روز کامن ویلتھ گیمز کے پاکستانی گولڈ میڈلسٹ نوح دستگیر بٹ کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد ۔ واضح رہے کہ نوح دستگیر بٹ نے تاشقند ازبکستان میں ایشین پاور لفٹنگ میں چار مزید پڑھیں
کوئی کورٹ اسپیڈی ٹرائل کررہی ہو تو اسے سراہنا چاہیے: ماہر قانون
فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل جاری رکھنے کا حکم سپریم کورٹ کا فیصلہ معطل اس حوالے سے جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے ماہرین قانون نے کہا ہے کہ ملک میں دہشتگردی اور دہشتگردوں سے نمٹنے کے لئے جو ایک قانونی خلا آگیا تھا سپریم کورٹ نے اس کیلئے ایک شیلڈ مہیا کردی ہے،اگر کوئی کورٹ اسپیڈی ٹرائل کررہی ہو تو ہمیں اس کو سراہنا بھی چاہئے.
ملٹری عدالتیں پاکستان میں پہلی دفعہ تو قائم نہیں ہوئی تھیں کوئی پہلی دفعہ تو فنکشن نہیں کررہی تھیں 1967 سے لے کر آج تک جتنے بھی ادوار گزرے ہیں ان میں بھلے سویلین حکومت تھی یا ملٹری ڈکٹیٹرز تھے ہر دور کے اندر سویلین کا ٹرائل ہوتا رہا،دوسرا پہلو بھی دیکھ لیں جو شاہد اس وقت کی سپریم کورٹ نے ذہن میں نہیں رکھی کہ یہ لاء جو ہے خاص کر کے 9 مئی کے واقعات کے لئے نہیں بنا یاگیا تھا۔
اگر آپ کو فوجی عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا تو آپ سویلین کورٹ میں اپیل کا حق رکھتے ہیں اور ہائیکورٹ میں آپ چیلنج کرسکتے ہیں اور سپریم کورٹ میں جاسکتے ہیں آپ کو تین جگہوں پر ریمیڈی حاصل ہے۔
خصوصی نشریات میں ماہر قانون حافظ احسان احمد،ماہر قانون قوسین مفتی ایڈووکیٹ اور ماہر قانون راجا خالد ایڈووکیٹ نے گفتگو کی۔
ماہر قانون حافظ احسان احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ یہ کیس پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت سن رہا تھا جو پارلیمنٹ نے مارچ 2023 میں پاس کیا ، پہلے سپریم کورٹ نے اس ایکٹ کو معطل کیا لیکن موجودہ چیف جسٹس نے اس پر سماعت کے بعدفل کورٹ نے دوبارہ بحال کردیا.
یہ پہلی انٹرا کورٹ اپیل ہے جو اس ایکٹ کے اندر سپریم کورٹ آف پاکستان کے 6 رکنی بنچ نے سنی ہے ۔ 23اکتوبر 2023کو ایک شارٹ آرڈر آیا جس کی آج تک تفصیلی وجوہات جاری نہیں کی گئیں، تو آج اس لارجر بنچ کے پاس کوئی آپشن نہیں تھا ،جس طرح شارٹ آرڈر میں بھی عدالتیں وجہ بیان کرتی ہیں.
سپریم کورٹ نے لیگل اور قانونی طور پر فیصلہ دیا ہے اور اس کا نتیجہ یہی نکلے کا کہ ملک میں دہشتگردی اور دہشتگردوں سے نمٹنے کے لئے جو ایک قانونی خلا آگیا تھا سپریم کورٹ نے اس کیلئے ایک شیلڈ مہیا کردی ہے ، اب جو تفصیلی فیصلہ آئے گا اور دوبارہ کیس لگے گا تویہی لارجر بنچ تمام عوامل کا جائزہ لے گا جس سے چیزیں مزید واضح ہو جائیں گی ۔
ملٹری کورٹس صرف قومی سلامتی کے ایشوز پر لاگو ہوتی ہیں لیکن 9 مئی کو ایک ہجوم نے پورے پاکستان میں مختلف مقامات پر ملٹری تنصیبات پر حملے کئے اس میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ پاکستان کی سیاسی جماعت کے لوگ تھے اور ان کا وہ مقصد نہیں تھا جو ایک دہشتگرد کا ہوتا ہے لیکن جب قانون یہ کہتا ہے کہ جب کوئی بھی شخص پاکستان کی دفاعی تنصیبات پر حملہ کرتا ہے تو اس کا ٹرائل اس ایکٹ کے تحت کیا جا سکتا ہے ۔