پارلیمنٹ پر حملہ ہوتو پارلیمنٹ ٹرائل کے لیے الگ عدالت بنائے گی؟

عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچ میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی 9مئی کی دہشت گردی اور جلائو گھیرائو میں ملوث سویلین ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق عدالتی حکمنامہ کے خلاف دائر وفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیلوں کی سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہاکیا پارلیمنٹ پر حملہ ہوتو پارلیمنٹ ٹرائل کے لیے الگ عدالت بنائے گی؟

ایگزیکٹو اور عدلیہ کو آئین میں الگ الگ رکھا گیا ہے، ملٹری ٹرائل میں شکایت کنندہ خود ایگزیکٹو ہوتی ہے، کیا شکایت کنندہ اپنے معاملے کا جج ہو سکتا ہے، ہم دہشت گردی کے واقعات رونما ہونے سے قبل اسکا سدباب کیوں نہیں کرتے ہیں؟

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا ہے کہ تاریخ دیکھیں تو 1971 میں بھی فوجی تنصیبات پر حملے ہو رہے تھے، یہاں ایک سیاسی جماعت کسی لیڈر کے گھر، گورنر ہائوس یا کسی تھانے پر حملہ نہیں کر رہی تھی بلکہ یہاں پر تو ایک ہی وقت میں مختلف شہروں میں فوجی تنصیبات پر حملے کیے جارہے تھے ، اگر یہی صورت حال رہی تو ملک میں انارکی پھیلے گی۔