سندھ کے ہائی اسکولزکو اپ گریڈ کرنے کے لیے رقم مختص کرنے کی ہدایت

سندھ ہائی کورٹ نے آئندہ سال کے بجٹ میں ہائی اسکولز کو اپ گریڈ کرنے کے لیے رقم مختص کرنے کی ہدایت کردی۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران سندھ میں تعلیمی اداروں کی خستہ حالی اور نظام تعلیم اورسرکاری اسکولوں کی حالت زارپراظہارِ افسوس کرتے ہوئے جسٹس صلاح الدین پہنورنے کہا کہ عدالت میں موجود ہم میں سے کسی کا بچہ بھی سرکاری اسکول میں نہیں پڑھتا ہوگا۔

جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ جو تھوڑا سا بھی صاحبِ حثیت ہے اس کا بچہ پرائیویٹ اسکول میں پڑھتا ہے، سرکاری اسکولوں میں صرف غریبوں مزدروں کے بچے پڑھتے ہیں۔ ان کے بچے سرکاری اسکولوں میں پڑھتے ہیں جن کے پاس دو وقت کی روٹی نہیں ہوتی ہے۔

عدالت نے کہا کہ سیکریٹریز اورنائب قاصد کا بچہ بھی پرائیویٹ اسکول میں پڑھتا ہوگا۔ میں بھی جس اسکول میں پڑھا ہوں اس کی چھت نہیں تھی۔ بیشتراسکول جن میں 12 سو بچے زیر تعلیم ہیں اس بھی چھت نہیں ہے۔ اسکولوں کی چھت ہے تو اساتذہ کی حاضری تو یقینی بنائی جائے۔

کالجز میں بھرتیوں سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کنٹرولر سندھ پبلک سروس کمیشن نے کہا کہ ہمارے پاس فنڈز کی کمی ہے امتحان کے لیے ماہرین کے اخراجات نہیں کرسکتے۔ فنڈز استعمال کرنے سے متعلق سندھ پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کے پاس اختیارات نہیں ہیں۔

امتحانات میں ماہرین کے اخراجات محکمہ خزانہ کو ادا کرنے کا حکم

سندھ ہائی کورٹ نے امتحانات میں ماہرین کے اخراجات محکمہ خزانہ کو ادا کرنے کا حکم دے دیا اور چیف سیکریٹری سندھ، سیکریٹری فنانس، سیکریٹری جنرل ایڈمنسٹریشن اور چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن کو فنڈز کے معاملاتِ کے حل کے لیے پالیسی بنانے کی ہدایت کی۔

ایڈیشنل سکریٹری کالجزنے عدالت کو بتایا کہ سندھ کے کالجز میں اس وقت 27 سو لیکچرارز کی آسامیاں خالی ہیں۔ ابھی 12 سو انٹرنی لیکچرار ایک سال کے لیے بھرتی کرنا چاہتے ہیں۔ 12 سو انٹرنی لیکچرار کی ایک سال کی بھرتیوں کے لیے نجی ٹیسٹنگ کمپنی کو ذمہ داری دے دی ہے۔

عدالت نے لیکچرارز اور انٹرنیز کی بھرتیوں کا عمل رزلٹ کے بعد ایک ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ سندھ پبلک سروس کمیشن لیکچرارز کے انٹرویوز میں سی سی ٹی وی اور آڈیو ریکارڈنگ کو یقینی بنائیں۔

جسٹس صلاح الدین پہنورنے کہا کہ لیکچرارز کی بھرتیوں کے نتائج اور مارکس شیٹ ایک ہی روز جاری کی جائیں۔

اسکولز میں بغیر ٹیسٹنگ کمپنیز کی خدمات حاصل کیے انٹرنیز کی بھرتیوں پرعدالت نے اظہار برہمی کیا، جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ یہ کس قسم کی بھرتیاں کی ہیں ڈپٹی کمشنر نے بھرتیاں کی ہیں۔ یہ بھرتیاں پالیسی کے برعکس ہیں تعلیم میں اتنی سیاسی مداخلت کیوں ہے۔

جسٹس صلاح الدین پہنورنے کہا کہ افسران سرکاری مداخلت پر مزاحمت کیوں نہیں کرتے زیادہ سے زیادہ تبادلہ ہوجائے گا۔ سندھ کو تجربہ گاہ بنایا ہوا ہے۔

ہائی اسکولزکو اپ گریڈ کرنے کے لیے رقم مختص کرنے کی ہدایت

سندھ ہائی کورٹ نے آئندہ سال کے بجٹ میں ہائی اسکولز کو اپ گریڈ کرنے کے لیے رقم مختص کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالتی حکم کے باوجود تعلیمی بورڈز کی جانب سے اسکول ایفیلیشن فیس ختم نا کرنے پرعدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اگرعدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں ہوا تو چیئرمین بورڈز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔

سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ سرٹیفیکیٹ کے اجرا کی فیس وصولی بھی غیر ضروری ہے۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر سیکریٹری بورڈز کو طلب کرلیا۔

سماعت کے دوران ایڈیشنل سیکریٹری کالجز، کنٹرولرسندھ پبلک سروس کمیشن و دیگر حکام پیش ہوئے۔