سینیٹ کے اجلاس میں پی ٹی آئی ارکان کا شدید احتجاج اور شور شرابا

سینیٹ کے اجلاس میں پی ٹی آئی ارکان نے شدید احتجاج اور شور شرابا کیا۔

پلوشہ خان کے بطور پریذائیڈنگ افسر صدارت پر فوزیہ ارشد نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ افسوسناک ہے کہ ڈپٹی چیئرمین ایوان میں بیٹھے ہیں اور پلوشہ خان صدرات کر رہی ہیں۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایوان کو مذاق نہ بنائیں، یہ کوئی طریقہ نہیں کہ ڈپٹی چیئرمین ایوان میں ہو اور پریذائیڈنگ افسر صدارت کرے۔

شبلی فراز اور پلوشہ خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

اس دوران شبلی فراز اور پلوشہ خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

پلوشہ خان نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین میرے صدارت کی کرسی سنبھالنے کے بعد ایوان میں آئے، چیئرمین کا اختیار ہے کہ وہ جسے چاہے صدارت دے، میں اس غنڈہ گردی پر نہیں آتی، غنڈا گردی نہیں چل سکتی۔

اس دوران ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ایوان سے باہر نکل گئے۔

شبلی فراز نے کہا کہ ریکارڈنگ نکال کر دیکھ لیں کہ وہ ایوان میں تھے، آپ مجھ سے اونچی آواز میں بات نہ کریں، شرمناک ہے کہ مسلم لیگ ن نے اپنے ہی ڈپٹی چیئرمین کو ایوان سے باہر بھیج دیا۔

پلوشہ خان کا کہنا تھا کہ ایوان غنڈا گردی اور دھونس دھاندلی پر نہیں چلے گا، آپ کی بدتمیزی سے یہاں سے نہیں ہلنے والی۔

ایوان میں فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ کسی رول کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، چیئرمین کا اختیار ہوتا ہے کہ وہ کسی کو بھی پریذائیڈنگ افسر بنائے۔

شبلی فراز نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین کی موجودگی میں کسی اور کا اجلاس کی صدارت کرنا غلط ہے۔

اس موقع پر ناصر بٹ نے کہا کہ سینیٹ سیکریٹری نے بتایا کہ ایسے بدتمیز لوگ آئیں تو ان کو کیسے ہینڈل کریں

اپوزیشن ارکان نے ایوان میں شدید احتجاج کرتے ہوئے چور چور کے نعرے لگائے۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ شکریہ پی ٹی آئی کا جن کو ن لیگ کے ڈپٹی چیئرمین سے اتنی محبت ہے، انہیں صرف گیلری سے کھیلنا ہے۔

بعدازاں پریذائیڈنگ افسر نے اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا۔