حکومت سے نکلنے کے بعد سابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف بھی بجلی کے بحران اور زائد بلز کے خلاف میدان میں آگئے.
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹ ٹوئٹر (ایکس) پر ن لیگی رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ صارفین کیلئے ریلیف کی حد 200یونٹ سے بڑھا کر 300یونٹ کر نی چاہیے اور اس کیلئے آئی ایم ایف کو اپروچ کرنا چاہیے.
سال میں کسی ایک ماہ میں 200 یونٹ سے تجاوز کر جائے تو سارے سال کی رعایت ختم ہو جاتی ہے، اس وقت یہ رعایت اگر سال میں کسی ایک ماہ میں 200 یونٹ سے تجاوز کر جائے تو سارے سال کی رعایت ختم ہو جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر، فاٹا اور بلوچستان سے 200ارب سے زائد بجلی کی قیمت ریکور نہیں ہوتی، سارے ملک میں 650ارب سے زائد بجلی چوری ہوتی ہے، بڑے شہروں، مارکیٹوں میں 70 سے 80 فیصد بجلی چوری ہوتی ہے، یہ بوجھ عام صارف پہ پڑتا ہے، 17گریڈ سے اوپر تمام حکومتی اداروں میں مفت بجلی کی رعایت ختم ہونی چاہیے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت وفاقی حکومت 900ارب سے زائد سبسڈی چوری، کم ادائیگی اور لائین لاسز کو کور کرنے کیلئے پاور سیکڑ کو ادا کرتی ہے، یہی رقم عام صارف کو سستی بجلی مہیا کرنے کیلئے استعمال ہو سکتی ہے۔