پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا ہے کہ پچھلے اور آج کے میچ میں خوشدل شاہ نے اچھی بولنگ کی۔
نیوزی لینڈ کے خلاف سہ فریقی سیریز کے فائنل میں نیوزی لینڈ سے شکست کے بعد عاقب جاوید نے پریس کانفرنس کی اور خوشدل شاہ کی بولنگ کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ آپ بہترین دستیاب آپشن میں سے ہی پلیئر کھلاتے ہیں، ٹیم کا بیلنس دیکھنا ہوتا ہے، اگر دو اسپشلسٹ اسپنر کھلائیں گے تو آپ کو دو پیسرز کے ساتھ جانا ہوگا۔
ہیڈ کوچ نے مزید کہا کہ ابرار کی وائٹ بال میں پرفارمنس اچھی ہوتی ہے، ہر ٹیم کے پاس ایک اسپشلسٹ اسپنر ہے اور ایک آل راؤنڈر ہے، پچھلے میچ میں اور آج بھی خوشدل نے اچھی بولنگ کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ اوپنرز کا کام اچھا آغاز فراہم کرنا ہوتا ہے، یہاں کی پچز پر ٹاپ آرڈر پر زیادہ پریشر نہیں، ہماری سوچ تھی کہ بہترین بیٹر ہی اوپن کرے تاکہ دائرے کا بہترین فائدہ لیں۔
عاقب جاوید نے یہ بھی کہا کہ آج کل 11ویں سے 40ویں اوور کی بیٹنگ بہت اہم ہے، اس میں سنبھل کر کھیلنا ہوتا، پاکستان کی ابتدائی وکٹیں جلد گر جاتی ہیں تو اس سے حریف اسپنر کو انڈر پریشر بیٹر ملتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر وکٹیں نہ گری ہوں تو حریف اسپنرز حاوی نہیں ہوسکتے، صبح سے ہی اندازہ تھا کہ آج کی وکٹ بڑے اسکور والی نہیں اس لیے پہلے بیٹنگ کی۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں ان کنڈیشنز پر بابر اعظم کو ہی اوپن کرنا چاہیے، پرامید ہوں کہ وہ اہم میچ میں بڑی اننگز کھیلیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اگر 270 ہوتے تو آج مختلف صورتحال ہوتی، ایسی پچز پر ٹاپ 3 کو لمبا کھیلنا ہوگا تو رنز بنیں گے، یہ چیز ہماری کمی ہے۔
عاقب جاوید نے کہا کہ یہی ٹیم چیمپینز ٹرافی میں بہت اچھا کرے گی، ایک دو میچ کر ہار کر لوگوں کو لگتا ہے ٹیم میں کچھ نہیں بچا، اس ٹیم میں وہ سب کچھ ہے جو ٹاپ پر جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اسپنر آل راؤنڈراور پیس آل راؤنڈر رکھنا تھے، اس لیے خوشدل او فہیم اشرف ٹیم میں ہیں، جب آپ ٹورنامنٹ کھیل رہے ہوتے ہیں تو مختلف ورائٹی رکھنا ہوتی۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ عامر جمال انجری کے بعد مکمل اعتماد بحال نہیں کر پائے تھے اس لئے سلیکٹ نہیں ہوئے، تین میچز میں ہم نے مختلف کامبینیشن دیکھا اور چیزیں آزمائیں، اندازہ ہے کہ کہاں کیا کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اوپر سے فخر زمان اور بابر اعظم کی اوپر سے اچھی شراکت لگ جائے تو بہت کچھ بہتر ہو جائے گا۔