معروف دینی سکالر سنئیر کالم نگار پیر ضیا الحق نقشبندی کے بڑے بھائی کمال مرتضی نقشبندی قضائے الہی سے نارووال میں انتقال کر گئے ہیں. ان کی نمازہ جنازہ آج 12نومبر کو 2بجے مالوکے بس سٹاپ (صادق آباد)ظفروال روڈ ضلع مزید پڑھیں
9 مئی :فوجی تنصیبات اور دفاعی یادگاروں پر حملوں کے واقعات پہلے سے طے شدہ سازش کا حصہ تھے
اسلام آباد: 9 مئی کو فوجی تنصیبات اور دفاعی یادگاروں پر حملوں کے واقعات کی تحقیقات میں مصروف سویلین اور ملٹری حکام اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ یہ واقعات پہلے سے طے شدہ سازش کا حصہ تھے، نہ کہ عمران خان کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کے مظاہرین کا رد عمل۔
اس نمائندے نے سویلین اور ملٹری حکام کے ساتھ اس معاملے پر پس پردہ بات چیت کی ہے۔ اس معاملے میں سازش کے حوالے سے کسی بھی فریق کو کوئی ابہام نہیں تاہم، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے سختی سے اس کی تردید کی ہے اور اصرار کیا ہے کہ 9؍ مئی کے واقعات مظاہرین میں شامل ہو جانے والے ایجنسی کے لوگوں نے کرائے اور یہی لوگ پرتشدد واقعات میں ملوث تھے تاکہ پی ٹی آئی کیخلاف کریک ڈاؤن کا جواز بنایا جا سکے۔
سینئر سکیورٹی عہدیداروں سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا اس بات کے براہِ راست ثبوت موجود ہیں کہ سازش میں عمران خان ملوث ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات مکمل ہونے دیں سب واضح ہو جائے گا۔
ذریعے کا کہنا تھا کہ یہ سب پہلے سے طے شدہ سازش تھی۔ یہی وجہ ہے کہ ذرائع کہتے ہیں کہ تمام اہم عہدیداروں بشمول وزیراعظم، آرمی چیف، کابینہ، کور کمانڈرز کانفرنس، نگران وزیراعلیٰ اور پولیس افسران نے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ یہ سب ’’پری پلانڈ‘‘ (پہلے سے طے شدہ) تھا۔
آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا کہ فورم کو بریفنگ دی گئی کہ ایک منظم انداز سے شہداء کی یادگاروں، تصاویر کو نذر آتش کیا گیا، تاریخی عمارتوں کو جلایا گیا اور ملٹری تنصیبات میں توڑ پھوڑ کی گئی تاکہ ادارے کو بدنام کیا جا سکے اور اسے سخت ترین ایکشن پر مجبور کیا جاسکے۔
ایک سکیورٹی ایجنسی کے سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ حملوں کیلئے اہداف عمران خان کی گرفتاری سے پہلے ہی طے کیے جا چکے تھے۔ یہ الزام ہے کہ یہ سب عمران خان کی گرفتاری کی صورت میں پلان کیا گیا تھا کہ ایسا ہوا تو پی ٹی آئی کے لوگ اہداف پر حملہ کریں گے۔
کہا جاتا ہے کہ پلاننگ کے تحت مظاہرین دفاعی اہداف کی طرف مارچ کرتے اور حملہ کرتے۔ رابطہ کرنے پر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پی ٹی آئی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ یہ محض رد عمل تھا سازش نہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ دفاعی تنصیبات، عمارتوں اور یادگاروں کو نشانہ کیوں بنایا گیا تو ان کے پاس کوئی تسلی بخش جواب نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ شاید یہ اس لیے ہوا کہ مظاہرین یہ سمجھ بیٹھے کہ رینجرز کے جن جوانوں نے عمران خان کو گرفتار کیا تھا ان کی قیادت ایک جرنیل کر رہا تھا۔ تاہم، 9؍ مئی کے واقعات جس انداز سے پیش آئے اس پر پی ٹی آئی رہنما نے تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے جو رہنما اب تک گرفتار نہیں ہوئے وہ موجودہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور آپس میں اس بات پر بحث و مباحثہ کر رہے ہیں کہ اس صورتحال سے کیسے نکلیں۔ ان کا اصرار تھا کہ پی ٹی آئی فوج کے ساتھ تصادم نہیں چاہتی لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ دفاعی عمارتوں اور اہداف پر حملوں کے بعد اب یہ بیان دینے میں دیر نہیں ہوگئی؟ تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔