26 ویں ترمیم کی منظوری پر کسی رکن پارلیمنٹ نے استعفیٰ دیا؟: جج آئینی بنچ

سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کے جج جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم کی منظوری پر کسی رکن پارلیمنٹ نے استعفیٰ دیا؟ پارلیمنٹ میں آپ کچھ اور یہاں کچھ اور ہی بات کرتے ہیں، فوجی عدالتیں تو بعد میں قائم ہوئی تھیں۔

عدالت عظمیٰ کے آئینی بنچ میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی 9 مئی کی دہشت گردی اور جلائو گھیرائو میں ملوث سویلین ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق عدالتی حکمنامہ کے خلاف دائر وفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیلوں کی سماعت کے دوران بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ انڈر ٹرائل نہیں ہے، عدالت نے آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا کو دیکھ کر نہ اثر لینا ہے نہ اس سے متاثر ہو کر فیصلے کرنے ہیں؟ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ میڈیا کو بھی رپورٹنگ میں احتیاط کرنی چاہیے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ میرے خلاف بھی بہت خبریں لگتی ہیں، بہت دل کرتا ہے جواب دوں، لیکن میرا منصب اس بات کی اجازت نہیں دیتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینئر جج، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی،جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل سات رکنی آئینی بینچ نے بدھ کے روز اپیلوں کی سماعت کی۔

اعتزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ پیش ہوئے اور کہا کہ عمران خان کے وکیل عذیر بھنڈاری نے اپنے دلائل دینے تھے، لیکن میں ان سے بات کر لی ہے، آج میں اپنے دلائل پیش کروں گا۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ آپ لوگ آپس میں طے کر لیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں کہ پہلے دلائل کون دے گا اور بعد میں کون ؟ دوران سماعت اعتزاز احسن ایڈوکیٹ نے سلمان اکرم راجہ کے گزشتہ روز کے دلائل پر اعتراض اٹھاتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سلمان اکرم راجہ میرے بھی وکیل ہیں۔

انہوں نے کل جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اختلاف کیا تھا حالانکہ میں نے انہیں ایسی کوئی ہدایت نہیں دی تھی، میں جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔