نجم الثاقب کی آڈیو لیک،خصوصی کمیٹی میں طلبی کے خلاف حکمِ امتناع میں توسیع

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی آڈیو لیک پر خصوصی کمیٹی میں طلبی کے خلاف حکمِ امتناع میں توسیع کر دی۔

دورانِ سماعت بیرسٹر اعتزاز احسن اسلام آباد ہائی کورٹ میں بطور عدالتی معاون پیش ہوئے۔

جسٹس بابر ستار نے بیرسٹر اعتزاز احسن، رضا ربانی، مخدوم علی خان اور بیرسٹر محسن شاہنواز رانجھا کو عدالتی معاونین مقرر کیا تھا۔

پٹیشنر نجم الثاقب کے وکیل سردار لطیف کھوسہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیرِ سماعت ہے، سپریم کورٹ میں زیرِ بحث سوالات پر فیصلے کا انتظار کر لیا جائے۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، حکومت چیف جسٹس کی مشاورت کے بغیر جوڈیشل کمیشن کیسے بنا سکتی ہے؟ حکومت چیف جسٹس سے مشاورت کرتی اور وہ ججز نامزد کرتے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کو عدالتی سوالات کے جواب دینے میں کتنا وقت چاہیے ہو گا؟

جسٹس بابرستار نے کہا کہ آپ کو 4 ہفتے کا ٹائم دیتے ہیں، آپ ہمارے 5 سوالات پر ہی معاونت کریں، معاملہ بعد میں سپریم کورٹ ہی جانا ہے، ہو سکتا ہے ہم کوئی فیصلہ دیں تو وہ سپریم کورٹ کے لیے معاون ہو۔

سماعت ملتوی
عدالتِ عالیہ نے سابق چیف جسٹس کے بیٹے کی خصوصی کمیٹی میں طلبی کے خلاف حکمِ امتناع میں توسیع کر دی اور سماعت 16 اگست تک ملتوی کر دی۔

عدالت کے سوالات
عدالت نے عدالتی معاونین سے آڈیو ریکارڈنگ کے معاملے پر معاونت طلب کر رکھی ہے۔

عدالت نے سوال اٹھائے ہیں کہ کیا آئین اور قانون شہریوں کی کالز کی سرویلنس اور ریکارڈنگ کی اجازت دیتا ہے؟ غیر قانونی طور پر ریکارڈ کی گئی کالز کی ذمے داری کس پر عائد ہو گی؟ کون سی اتھارٹی یا ایجنسی کس میکنزم کے تحت کالز ریکارڈ کر سکتی ہے؟ آڈیو ریکارڈنگ کا غلط استعمال روکنے کے کیا سیف گارڈز ہیں؟

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب نے درخواست دائر کر رکھی ہے۔