چولستان کیلئے پانی کا این او سی، نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ کا نگراں وزیرِ اعظم کو خط

نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کو خط لکھا ہے اور کہا کہ ارسا نے 17جنوری کو پانی سے متعلق رپورٹ جاری کی تھی۔

مقبول باقر نے کہا کہ پنجاب نے چولستان میں زراعت کی توسیع کے لیے پانی کے این او سی کی تجویز دی، فیڈر چینل کی تعمیر سے سلیمانکی ہیڈ ورکس تا بہاولنگر اور بہاولپور اضلاع کے فیڈ ایریاز کو بند کرنا شامل ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس کا مجموعی کمانڈ ایریا 696,651 ایکڑ ہے اور قابل کاشت کمانڈ ایریا 610,237 ایکڑ ہے، چھوٹے چولستان کو پانی کی فراہمی کے لیے این او سی جاری کرنے پر شدید خدشات ہیں۔

نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ سے معلومات شیئر کیے بغیر اچانک این او سی جاری کی گئی، پانی معاہدے کے تحت پنجاب کا حصہ پہلے ہی موجودہ نہری نظام کے لیے زیادہ مختص ہے، پنجاب کی موجودہ نہری گنجائش پانی کے معاہدے سے زیادہ ہے۔

خط میں جسٹس (ر) مقبول باقر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ارسا کے این او سی جاری کرنے سے سندھ کے پانی کے حقوق کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے، منتخب حکومت آنے تک اس فیصلے کو مؤخر کیا جائے، یہ این او سی جاری کرنا نگراں حکومت کے مینڈیٹ سے باہر ہے، سندھ کے مفادات کو نقصان پہنچانے والا فیصلہ مستقبل میں حکومت کے لیے بہت مشکل ہو گا۔