پاکستان ایمبیسی تاشقند کی جانب سے گزشتہ روز کامن ویلتھ گیمز کے پاکستانی گولڈ میڈلسٹ نوح دستگیر بٹ کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد ۔ واضح رہے کہ نوح دستگیر بٹ نے تاشقند ازبکستان میں ایشین پاور لفٹنگ میں چار مزید پڑھیں
سیاستدانوں سے نہیں، وہاں بات کریں گے جہاں طاقت موجود ہے، بانی پی ٹی آئی
سابق وزیر اعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سیاست دانوں سے مذاکرات کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے پرویز مشرف دور میں بھی شوکت عزیز کے بجائے سابق آمر کے نمائندے سے مذاکرات کیے تھے لہذا ہم وہاں بات کریں گے جہاں طاقت موجود ہے.
مجھے ڈیتھ سیل والی چکی میں رکھا گیا ہے اور میرے پاس ورزش والی مشین کے علاوہ کوئی سہولت نہیں‘مجھے کھانا بھی قیدی بناکر دیتے ہیں،روم کولر ساری چکیوں میں لگے ہیں ، میرے سیل میں اٹیچ باتھ روم بھی نہیں ، نہانے کیلئے دوسری جگہ جاتا ہوں ، وکلا ءاور فیملی کے ساتھ آدھا آدھا گھنٹہ ملاقات کرائی جاتی ہے ،نواز شریف اور آصف زرداری کو قید کے دوران لگژری سوئٹ دئیے گئے تھے اور ان کے کھانے بھی باہر سے آتے تھے، نواز شریف اور آصف زرداری کے ساتھ ملاقاتوں کا تانتا بندھا ہوتا تھا لیکن مجھے وکلا اور فیملی کے ساتھ صرف آدھا، آدھا گھنٹہ ملاقات کرنے دی جاتی ہے۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعہ کو اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
دوران گفتگو عمران خان اس وقت غصے میں آ گئے جب صحافی نے ان سے سوال کیا کہ آپ اپنے دور اقتدار میں کہا کرتے تھے یہ سہولیات سب قیدیوں کو مل جائیں تو لوگ باہر سے آکر جیل میں رہنا پسند کریں گے.
اس سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ میں نے اب تک ان سے کوئی رعایت یا سہولت نہیں مانگی ۔
عمران خان کا کہناتھاکہ حمود الرحمن کمیشن بنانے کے دو مقاصد تھے جس میں ایک مقصد یہ تھا کہ ایسی غلطی دوبارہ نہ دہرائی جائے‘کمیشن نے رپورٹ میں جنرل یحییٰ کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا کہ انہوں نے یہ سب کچھ اپنی طاقت کے لیے کیا‘ملک میں دوبارہ وہی کچھ دہرایا جارہا ہے جس سے معیشت بیٹھ جائے گی۔
نیب ترامیم کی وجہ سے ملک کا 1100 ارب کا نقصان ہوا،ایف آئی اے میرے خلاف جھوٹا سائفر کیس بنانے پر مجھ سے پہلے معافی مانگے ، میرے ساتھ یہ سب محسن نقوی کرا رہا ہے اور ملک میں سیاسی انتقام جاری ہے۔
انہوں نے کہاکہ 14 مئی 2023 کو پنجاب الیکشن کی میٹنگ کے دوران بھی مسلم لیگ(ن)نے کہا تھا کہ جنرل عاصم منیر الیکشن نہ کرانے کا فیصلہ کرچکا ہے جسٹس عمر عطا بندیال کے کہنے پر ہم نے انتخابات پر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کیے، قانون کے مطابق 90 دن میں الیکشن ہونے تھے لیکن جسٹس بندیال اپوزیشن کے ہتھکنڈوں کے دبا ؤمیں آگئے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے ایکس ہینڈل سے ریاست مخالف وڈیو پوسٹ کیا آپ کی مرضی سے کی گئی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں جیل میں بیٹھ کر وڈیو کیسے پوسٹ کرسکتا ہوں؟