خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں ہنگامی سروس ریسکیو 1122 کے حکام کی جانب سے مقامی قبرستان میں زندہ دفن کی گئی نومولود بچی کو بچا لیا گیا۔
متعدد میڈیا رپورٹس کے مطابق دورِ جاہلیت کا یہ افسوس ناک واقعہ چند دن پہلے نوشہرہ سٹی کے ایک قبرستان میں پیش آیا جہاں نامعلوم شخص بیٹی کی پیدائش کے فوراً بعد اسے زندہ دفن کر کے فرار ہو گیا تھا۔
ریسیکو کے ذرائع کے مطابق ہنگامی سروس کو اطلاع والد کی قبر پر دعا کے لیے جانے والے ایک نوجوان نے دی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اطلاع ملنے پر ریسکیو اسٹیشن آفیسر مالک عمر اپنی ٹیم کے ہمراہ جائے وقوع پر پہنچے اور زندہ دفن کی گئی بچی کو ریسکیو کر کے اسپتال پہنچایا۔
نجی ٹی وی چینل کے مطابق مالک عمر نے ٹیلی فون پر بتایا کہ انہیں ان کے ذاتی موبائل نمبر پر ان کے ایک جاننے والے نے قبرستان میں ایک چھوٹی تازہ قبر کے بارے میں آگاہ کیا تھا، انہیں بتایا گیا تھا کہ نومولود کے رونے کی آواز آ رہی ہے، وہ اس اطلاع کے فوراً بعد ریسیکو ٹیم کے ساتھ موقع پر پہنچے۔
عمر مالک کا کہنا ہے کہ قبرستان میں قبروں کے درمیان مٹی کی ایک ڈھیری تھی جس کے نیچے سے رونے کی آواز آ رہی تھی، مٹی ہٹانے پر نومولود بچی کو برآمد کیا گیا۔
ریسکیو کے ذرائع کے مطابق بچی کو پیدائش کے فوراً بعد بغیر کسی کپڑے کے دفنایا گیا تھا تاہم بچی کی سانسیں چل رہی تھیں جسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بچی سردی لگ جانے کے سبب بیمار تھی، اسے کئی روز تک اسپتال میں رکھا گیا اور طبی امداد دی گئی۔
متعدد میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ریسکیو آفیسر مالک عمر نے بچی کو قبر سے نکالنے کے بعد اسپتال منتقل کیا، والدین کی غیر موجودگی کے سبب نومولود کو ناصرف اپنا نام دیا بلکہ اس کا علاج بھی کروایا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق والدین کے نہ ہونے پر زندہ درگور کی گئی بچی کی جان بچا کر اسے بے اولاد جوڑے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
ریسکیو آفیسر کے مطابق والدین کے نامعلوم ہونے کی وجہ سے بچی کی حوالگی کا کیس عدالت میں لے جایا گیا تھا۔
بچی کی حوالگی کے لیے ایک سرکاری افسر بھی عدالت پہنچا جو بچی کو گود لینا چاہتا تھا۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ عدالت نے نومولود بچی کو بے اولاد سرکاری افسر کے حوالے کر دیا جو کہ حافظِ قرآن بھی تھا۔
دوسری جانب نومولود بچی کو دفن کیے جانے کی ابتدائی رپورٹ تھانہ نوشہرہ کلاں پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک زندہ درگور کی گئی نومولود بچی کے حقیقی والدین کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔