بجلی بلوں میں عوام کو کوئی خاص ریلیف نہیں مل سکے گا:سینئر صحافی

جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی شہباز رانا نے کہا ہے کہ بجلی کے بلوں میں عوام کو کوئی خاص ریلیف نہیں مل سکے گا.

آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے سبسڈی نہیں دی جاسکتی اس لیے کاسمیٹک چینجز ہی ممکن ہیں،ماہر قانون عمران شفیق نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو ملنے والی تین سال کی سزا بہت مختصر ہے، اصولی طور پر مختصر سزا میں میرٹ پر جائے بغیر ضمانت مل جاتی ہے

عمران خان کی سزا معطل کرنے کیلئے صرف یہی دلیل کافی ہے ،نمائندہ خصوصی جیو نیوز اعزاز سید نے کہا کہ ایف آئی اے نے سائفر کیس میں 15اگست کو جیل میں ہی عمران خان کو گرفتار کرلیا تھا

ایف آئی اے کی ٹیم سائفر کیس میں اب تک دو دفعہ عمران خان سے پوچھ گچھ کرچکی ہے، عملی طور پر تیس اگست تک عمران خان جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں

عمران خان کو اسلام آباد ہائیکور ٹ سے ریلیف مل جاتا ہے تب بھی 30اگست تک رہا نہیں ہوں گے۔

سینئر صحافی شہباز رانا نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں عوام کو کوئی خاص ریلیف نہیں مل سکے گا، آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے سبسڈی نہیں دی جاسکتی اس لیے کاسمیٹک چینجز ہی ممکن ہیں، ایک سلیب کا بینیفٹ ختم کرنے سے عوام کو تھوڑا بہت ریلیف مل سکتا ہے

سلیب بینیفٹ ختم کرنے سے ورلڈ بینک کا اگلا قرضہ خطرے میں پڑجائے گا، آئی ایم ایف بھی اسے توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کیخلاف سمجھے گا، ملک سے یکساں ٹیرف کا نظام ختم کیا جائے اس سے پنجاب اور اسلام آباد کے صارفین کو بڑا ریلیف ملے گا

اس وقت بلوچستان، خیبرپختونخوا اور اندرون سندھ بجلی کی چوری زیادہ ہورہی ہے، بجلی کے بلوں کی 2200ارب روپے سے زائد ریکوری کی جائے، گردشی قرضہ پر سرچارج بجلی کا بل بھرنے والے صارفین سے کیوں لیا جارہا ہے، پاور سیکٹر پر گردشی قرضہ بل نہ دینے الوں کی وجہ سے چڑھا ہے، انہوں نے بل نہ دینے والوں کی ادائیگی کیلئے بینک سے جو قرضہ لیا اس کا سود بل دینے والے صارفین سے لینا ختم کیا جائے

آئی ایم ایف سے ہمیں کوئی ریلیف نہیں مل سکتا انتظامی سائڈ بہتر بنانے کی ضرورت ہے، بجلی کی چوری میں ان کے اپنے لوگ ملوث ہیں، چوری میں ملوث اہلکاروں کو نوکریوں سے نکالا جائے کیسے چوری ختم نہیں ہوگی

گریڈ 17سے گریڈ 22کے واپڈا افسران کی مفت بجلی بھی ختم ہونی چاہئے، آرمی چیف، چیف جسٹس، وزرائے اور سرکاری آفیشلز کو مفت بجلی نہیں ملنی چاہئے، ایک ریڑھی والا بجلی کا بل دے رہا ہے تو ان تمام لوگوں کو بھی بل دینے چاہئے۔

ماہر قانون عمران شفیق نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو ملنے والی تین سال کی سزا بہت مختصر ہے، اصولی طور پر مختصر سزا میں میرٹ پر جائے بغیر ضمانت مل جاتی ہے، عمران خان کی سزا معطل کرنے کیلئے صرف یہی دلیل کافی ہے

ٹرائل کورٹ کی طرف سے عمران خان کو اپنے دفاع میں گواہ پیش کرنے کا موقع ملنا چاہئے تھا، کرمنل ٹرائل میں دفاع کا موقع نہ دیئے جانا قانون میں برداشت نہیں کیا جاتا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ کو فیصلے سے قبل خواجہ حارث کو سننے کا حکم دیا تھا لیکن جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ سنانے میں ایک دن بھی انتظار نہیں کیا، عدالت یقیناً یہی کہے گی کہ عمران خان کو گواہ پیش کرنے کا موقع دیا جائے، یہ کیس ریمانڈ کا کیس نظر آتا ہے بریت کا کیس کہیں نظر نہیں آتا۔

نمائندہ خصوصی جیو نیوز اعزاز سید نے کہا کہ ایف آئی اے نے سائفر کیس میں 15اگست کو جیل میں ہی عمران خان کو گرفتار کرلیا تھا، ایف آئی اے کی ٹیم سائفر کیس میں اب تک دو دفعہ عمران خان سے پوچھ گچھ کرچکی ہے، عملی طور پر تیس اگست تک عمران خان جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں، عمران خان کو اسلام آباد ہائیکور ٹ سے ریلیف مل جاتا ہے تب بھی 30اگست تک رہا نہیں ہوں گے، سپریم کورٹ یا اسلا م آباد ہائیکورٹ بالفرض عمران خان کو رہا کرنے کا حکم دے بھی دیتی ہے تو 190ملین پاؤنڈ کیس میں ان کے وارنٹ گرفتاری موجود ہیں، اس کیس میں ایک طاقتور پراپرٹی ٹائیکون بھی ملوث ہیں جن کا نام میڈیا پر بھی نہیں لیا جاتا، لگتا ہے انہی کی وجہ سے این سی اے کیس تیزی سے آگے نہیں بڑھے گا۔

اعزاز سید کا کہنا تھا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، مکیش چاؤلہ کا نام چار اگست کو اسٹاپ لسٹ میں ڈالا گیا ہے، اس کے بعد بھی 61لوگوں کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالے گئے ہیں، ان میں زیادہ تر وہ سرکاری افسر ہیں جو سندھ حکومت میں مختلف عہدوں پر فائز رہے ہیں اور پیپلز پارٹی کے قریبی جانے جاتے ہیں، سندھ میں سسٹم کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے جس کے تحت غیرقانونی طریقے سے پیسے بنائے جاتے ہیں ا س نظام پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے، آصف زرداری کے قریبی اے جی مجید کو بھی دس اگست کو بیرون ملک جاتے ہوئے روکا گیا تھا، پیپلز پارٹی کی قیادت کی مداخلت پر انہیں باہر جانے کی اجازت ملی تھی۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عوام بجلی کے مہنگے بلوں سے پریشان او رسراپا احتجاج ہیں، نگراں وزیراعظم کی سربراہی میں مسئلے کے حل کیلئے دوسرا اجلاس ہوا مگر کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا، ذرائع کے مطابق وزارت توانائی نے گھریلو صارفین کو بجلی بلوں پر ون سلیٹ بینیفٹ دینے، صارفین کو بجلی بلوں کی ادائیگی میں زیادہ قسطوں کا ریلیف دینے اور بھاری بجلی بلوں کا کچھ حصہ سردیوں کے مہینوں میں ا دا کرنے کا ریلیف دینے کی تجویز دی ہے، وزارت توانائی نے بجلی کے بلوں پر عائد ٹیکسوں میں کمی پر وزارت خزانہ کی رائے لینے کی بھی تجویز دی ہے، بجلی کے بلوں میں کمی کے حوالے سے فی الحال کوئی تجاویز شامل نہیں کی گئی ہیں،

گزشتہ حکومت بجلی کے بلوں میں بے پناہ اضافہ کرگئی تھی، گردشی قرضوں کے پلان پر آئی ایم ایف کے ساتھ وعدے کرگئی تھی اور قیمتیں بڑھ گئی تھیں، سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا موجودہ نگراں حکومت اس آئی ایم ایف پلان سے ہٹ کر کوئی ریلیف دے سکتی ہے یا ریلیف دینے کیلئے آئی ایم ایف کو مناسکے گی یا پھر صرف کاسمیٹک ریلیف ہوگا، عوام کو بلوں میں کوئی بڑا ریلیف نہیں مل سکے گا۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ عوام کیلئے بجلی کا ایک یونٹ 51روپے تک پہنچ گیا ہے مگر گردشی قرضہ پھر بھی بڑھ کر 2300ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے، عوام اس قرضے پر سود کی مد میں 3روپے 23پیسے فی یونٹ کا اضافی سرچارج بھی ادا کررہے ہیں، سونے پر سہاگہ یہ کہ بجلی کے بلوں میں 9قسم کے ٹیکسز اور سرچارجز لیے جارہے ہیں ،اس کی وجہ سے ایک طرف فی یونٹ قیمت بڑھنے کی وجہ سے عوام پر بوجھ بڑھ رہا ہے تو دوسری طرف اس قیمت پر 9قسم کے ٹیکسز لگنے سے اضافی بوجھ پڑرہاہے، مہنگی بجلی پر 18فیصد سیلز ٹیکس بل کو مزید بڑھارہا ہے کیونکہ ٹیکس فلیٹ ریٹ پر نہیں بلکہ فائنل قیمت کی پرسنٹیج پر لیا جارہا ہے، اس لیے جتنی بجلی مہنگی ہوئی ہے اتنا ہی ٹیکس بڑھ گیا ہے، اس وقت عوام ایف بی آر حکام اور ماضی کی حکومتوں کی طرف سے ٹیکس اصلاحات نہ کرنے، ٹیکس نہ دینے والے سیکٹرز کوٹیکس نیٹ میں نہ لانے کی قیمت الگ ادا کررہے ہیں، ریئل اسٹیٹ، ایگریکلچر میں بڑے زمینداروں، ٹریڈرز اور دیگر ٹیکس نہ دینے والے سیکٹرز سے حکومت ٹیکس لینے کو تیار نہیں ہے اور اس کا سارا بوجھ عوام پر ڈالا جارہا ہے۔

شاہزیب خانزادہ کا تجزیے میں مزید کہنا تھا کہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو رہا کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ سنائے گی، سپریم کورٹ نے بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے انتظار میں اپنی سماعت روکی ہوئی ہے، سوال ہے اگر چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل ہوگئی تو کیا وہ جیل سے بھی باہر آجائیں گے یا کسی اور مقدمے میں انہیں جیل میں ہی رکھا جائے گا.

خبریں ہیں کہ ایف آئی اے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو پہلے ہی گرفتار کرچکی ہے اور جیل میں تفتیش کا حصہ بنارہی ہے، ہفتے کو ایک مرتبہ پھر اٹک جیل میں ایف آئی اے کی ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی سے تحقیقات کیں

ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے تین رکنی ٹیم کے سامنے ایک دفعہ پھر سائفر کی کاپی گم کرنے کا اعتراف کرلیا، اہم بات یہ بھی ہے کہ اسی سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی 19اگست سے گرفتار ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں حاصل سہولتوں کے حوالے سے اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کروادی ہے

رپور ٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو 9 بائی 11سائز کی بیرک میں رکھا گیا ہے، سیل کا فرش پکا ہے، چھت میں پنکھا لگا اور سیل میں نیا وائٹ واش کیا گیا ہے.

آٹھ اگست کو سیل کے واش روم کو سات بائی چار فٹ تک توسیع دی گئی، دیوار پانچ فٹ تک اونچی کی گئی، اسے پلاستر کیا گیا اور نیا رنگ کیا گیا ہے، انہیں بیڈ، میٹرس، ایئر کولر، چار تکیے، جائے نماز، میز اور کرسی کی سہولت بھی دی گئی ہے

چیئرمین پی ٹی آئی کو ناشتے میں بریڈ، آملیٹ، دہی اور چائے فراہم کی جاتی ہے، دن اور رات کے کھانے میں تازہ پھل، سبزیاں، دالیں اور چاول مینیو کے مطابق دیئے جاتے ہیں۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اس حوالے سے مختلف صورتحال بتارہی ہیں

بشریٰ بی بی کے بیان حلفی کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی صحت کافی گرگئی ہے، خاص طور پر ان کے بازوؤں کے پٹھے کمزور ہوگئے ہیں، ایسی حالت ایک ستر سال کے شخص کی زندگی کیلئے سنجیدہ خطرہ ہوسکتی ہے۔