غیر ملکی سفارتکار کو تقریب میں مدعو کرنے کیلئے وزارت خارجہ کی پیشگی اجازت ضروری

مصدقہ ذرائع سی معلوم ہوا ہے کہ وزارت خارجہ نے صوبائی حکومتوں کو یادہانی کرائی ہے کہ بیرون ملک سے اگر کسی سفارتی شخصیت یا اہلکار کو مدعو کرنا ہو تو اس کیلئے طے شدہ پالیسی کے طریقہ کار پر عملدرآمد کیا جائے۔

اس ضمن میں موجود طریقہ کار کی بھی وضاحت کی گئی جس کے مطابق غیر ملکی سفارتکار کو مدعو کرنے سے قبل وزارت خارجہ یا صوبائی سطح پر موجود کیمپ آفس کو پیشگی طور پر بتایا جاتا ہے۔

وزارت خارجہ کو اس حوالے سے اغراض و مقاصد سے آگاہ کئے جانے کے بعد وزارت سرکاری محکمے کو باضابطہ این او سی جاری کرتی ہے اس کے بعد ایونٹ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار کی یادہانی اور آئندہ اس پر عمل کرنے کی ہدایت عید میلادالنبی کی تقریبات کے موقع پر پشاور میں ہونے والی رحمت اللعالمین کانفرنس کے حوالے سے پیش آئی جس میں صوبائی وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور سمیت صوبائی کابینہ کے ارکان اور افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر بھی شریک تھے۔

یادش بخیر تقریب کے آغاز پر قومی ترانے کی تعظیم میں افغان قونصل جنرل اور ان کے ساتھی کے علاوہ تمام افراد قومی ترانے کے احترام میں کھڑے ہوگئے تھے لیکن محب اللہ شاکر اپنے ساتھی سمیت نشست پر لاتعلقی کا انداز کئے بیٹھے رہے جس پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور اور کے پی کے کی انتظامیہ نے اس واقعہ پر جو موقف اختیار کیا تھا وہ افغان سفارتکار کے لایعنی اور ناقابل قبول جواز کے ہم آہنگ تھا۔

یہ شنید بھی تھی کہ یہ جواز بھی اختیار کیا جارہا تھا کہ 8ویں ترمیم کے بعد صوبے اپنے معاملات میں بااختیار ہیں تاہم اس بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزارت خارجہ کے ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ بہت سے امور 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو اختیارات منتقل کرائے گئے ہیں لیکن ملک کی خارجہ پالیسی اور خارجہ امور ان میں شامل نہیں ہیں۔