پاکستان ایمبیسی تاشقند کی جانب سے گزشتہ روز کامن ویلتھ گیمز کے پاکستانی گولڈ میڈلسٹ نوح دستگیر بٹ کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد ۔ واضح رہے کہ نوح دستگیر بٹ نے تاشقند ازبکستان میں ایشین پاور لفٹنگ میں چار مزید پڑھیں
یورپی ممالک میں بھی خسرے کے کیسز میں تیزی سے اضافہ
خسرہ ایک وائرل انفیکشن ہے جو ’نظامِ تنفس‘ (سانس کی نالی) میں شروع ہوتا ہے، یہ ایک انتہائی متعدی بیماری ہے جو عام طور پر بچوں کو متاثر کرتی ہے۔
2023ء کے بعد سے یورپی ممالک میں بھی خسرے کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق گزشتہ برس خطے کے 53 رکن ممالک میں سے 41 میں 58,000 سے زیادہ افراد یورپ اور وسطی ایشیا میں پھیلے ہوئے اس انفیکشن سے متاثر ہوئے تھے جس کے نتیجے میں 10 اموات بھی ہوئی تھیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے کیسز کی ایک بڑی وجہ خسرے کی ویکسین کی کمی ہے۔
خسرے کی صورتحال کو سمجھیں:
خسرہ ایک وائرل انفیکشن ہے جو نظام تنفس( respiratory system) سے شروع ہوتا ہے، یہ سنگین بیماری، پیچیدگیوں اور یہاں تک کہ موت کا باعث بن سکتی ہے، خسرہ سانس کی نالی کو متاثر کرتا ہے اور پھر پورے جسم میں پھیل جاتا ہے۔
خسرہ آسانی سے متاثرہ مریض سے صحت مند افراد میں پھیل سکتا ہے۔
خسرے کی علامات
خسرے کی عام علامات میں کھانسی، بخار، سرخ آنکھیں، ناک بہنا، گلے میں خراش اور منہ کے اندر سفید دھبے شامل ہیں۔
خسرے کی سب سے عام علامت وسیع پیمانے پر جلد پر خارش کا ہونا ہے جو عام طور پر سر سے شروع ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتی ہے۔
یہ علامات وائرس کے سامنے آنے کے 10-12 دنوں کے اندر ظاہر ہوتی ہیں۔
خسرے کو کیسے روکا جائے؟
ویکسینیشن:
خسرے سے بچاؤ کا سب سے مؤثر طریقہ ٹیکہ، اس کی ویکسین لگوانا ہے۔
طبی ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ تمام بچوں کو بیماری کے خلاف MMR ویکسین ضرور لگوانی چاہیے۔
زیادہ تر ممالک میں مضبوط قوت مدافعت کے لیے بچوں کو ویکسین کی 2 خوراکیں دی جاتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق دو خوراکیں وائرس کے خلاف 97 فیصد مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔
کچھ ممالک میں چکن پاکس کے خلاف ویکسینیشن کو ایم ایم آر ویکسین (خسرہ کی ویکسین) کے ساتھ بھی ملایا جاتا ہے۔
دیگر تجاویز:
ماہرین کا کہنا ہے کہ خسرے کی وبا پھیلنے کے دوران انفیکشن سے بچنے کے لیے بھیڑ والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔
خسرہ کی علامات کو نظر انداز نہ کریں اور فوری طبی امداد حاصل کریں۔
متاثرہ افراد سے کسی بھی قسم کے رابطے سے گریز کریں جن میں انفیکشن کی علامات ظاہر ہو چکی ہوں۔
صابن اور پانی سے بار بار ہاتھ دھونے سے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔