پانامہ جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم 10 جاری کرنے کے معاملے پر براڈ شیٹ کمپنی کی والیم 10 جاری کرنے کی درخواست میں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ 22 اگست کو سماعت کرے گا۔
اس حوالے سے عدالت نے اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کردیے ہیں۔
براڈشیٹ نے درخواست میں موقف اپنایا کہ شریف خاندان کی غیر ملکی جائیدادوں کی تلاش میں نیب کی معاونت کی لیکن نیب نے جائیدادوں کی تلاش کا معاوضہ ادا نہیں کیا۔
واضح رہے کہ براڈ شیٹ نےبرطانیہ کی عدالت میں نیب کے خلاف واجبات کے حصول کیلئے مقدمہ دائر کیا تھا۔
براڈ شیٹ نےپانامہ جے آئی ٹی کاوالیم 10 فراہم کرنے کاحکم جاری کرنے کی استدعا کی تھی، براڈشیٹ کمپنی والیم 10 کو برطانوی عدالت میں بطور ثبوت پیش کرنا چاہتی تھی۔
والیوم ۔10 میں کیا ہے؟
پاناما جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم(جے آئی ٹی) رپورٹ کی جلد نمبر۔10 (میوچوئل لیگل اسسٹنس ریکوئسٹس۔ آن گوئنگ) میں وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے کرپشن یا اختیارات کے ناجائز استعمال کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
ذرائع نے جمعہ کو یہاں بتایا کہ بیرونِ ممالک جے آئی ٹی کا کوئی خط یا مراسلت نہیں جس میں شریف خاندان کے ارکان خصوصاً وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف کرپشن یا اختیارات کے ناجائز استعمال کا ثبوت موجود ہو۔ جس میں ان کے وزارت عظمیٰ کے تین اور وزارت اعلیٰ پنجاب کے دو ادوار شامل ہیں۔ جے آئی ٹی نے وزیر اعظم کے خلاف کرپشن کے ثبوت حاصل کرنے کے لئے سوئزر لینڈ اور لکسمبرگ میں بھی متعلقہ حکام کو خطوط لکھے لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔
جے آئی ٹی نے نواز شریف اور ان کے خاندان کے بینک اکائونٹس اور املاک موجود ہونے کی صورت تفصیلات مانگی تھیں۔ اسی طرح ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سعودی عرب اور برطانیہ نے بھی جے آئی ٹی کے ارسال کردہ خطوط کا کوئی جواب نہیں دیا۔ صرف دبئی اور برٹش ورجن آئی لینڈز (بی وی آئی) نے جے آئی کی مراسلت کے جواب دیئے۔ لیکن جے آئی ٹی رپورٹ کی کی جلد نمبر۔دس میں موجود مواد وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف نہیں ہے۔ جلد نمبر۔ دس کے بارے میں ہیجان تمام اسٹیک ہولڈرز نے اپنے مخصوص مفادات کے تحت پیدا کیا۔ چار ممالک کا سرکاری جواب نمایاں مواد فراہم کرسکتا تھا لیکن فی الحال اس میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کی تین رکنی خصوصی عمل درآمد بنچ نے جمعہ کو جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد نمبر۔ دس کھولی جسے ابتداء میں حتمی رپورٹ جمع کراتے وقت خفیہ رکھا گیا تھا۔ جے آئی ٹی نے اسے عام نہ کرنے کی درخواست کی تھی کیونکہ اس میں شریف خاندان کے خلاف جاری تحقیقا ت میں بین الاقوامی تعاون سے متعلق مواد موجود ہے۔
وفاقی وزیر مملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کے اصل ارادے اور عزائم اس وقت سامنے آئیں گے جب جلد نمبر۔دس عام کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے جلد نمبر۔ دس صرف وزیر اعظم کے وکیل خواجہ حارث کو دی اور اس کے مخصوص حصّوں کا جائزہ لینے کا کہا ہے۔