تعلیمی سال کے آغاز کو ڈیرھ ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود درسی کتب کی کمی

چیئرمین اردو بازار ٹریڈرزایسوسی ایشن ساجد یوسف نے کہا ہے کہ تعلیمی سال کے آغاز کو ڈیرھ ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود درسی کتب کی کمی ہے جس کی وجہ سے صوبہ سندھ کے ایک کڑور سے زائد طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگا گیا ہے۔

وہ جمعرات کو جوائنٹ سیکرٹری سہیل اقبال، فائنانس سیکرٹری ندیم اختر، آفس سیکرٹری علی محمد اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس خطاب کررہے تھے۔ ساجد یوسف کا کتابوں کی عدم دستیابی سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اردو بازار میں سندھ ٹیکسٹ کی پچیس سے تیس فیصد کتابیں موجود نہیں۔

انھون نے کہا کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ اور پبلشرز کی ملی بھگت کے باعث صورتحال خراب ہوئی ہے، سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کتابوں کی فراہمی سے متعلق ہوش کے ناخن لے اور درسی کتابیں خود چھاپے۔

ڈیرھ ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا اردو بازار میں کتابوں کی شارٹیج ہےمفاد پرست پبلشرز کا کردار بچوں کے لیئے رکاوٹ بن رہا ہے، صدر اردو بازار ایسوسی ایشنا ساجد یوسفمیتھمیٹکس کی جماعت 1,2,3 دوہزار چوبیس کی کتابیں اب تک پرنٹ ہی نہیں ہوسکی۔