پاکستان ایمبیسی تاشقند کی جانب سے گزشتہ روز کامن ویلتھ گیمز کے پاکستانی گولڈ میڈلسٹ نوح دستگیر بٹ کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد ۔ واضح رہے کہ نوح دستگیر بٹ نے تاشقند ازبکستان میں ایشین پاور لفٹنگ میں چار مزید پڑھیں
حیران ہوں!
الیکشن کمیشن کا توشہ خانہ ریفرنس فیصلہ،عمران خان نے گوشواروں میں اثاثوں سے متعلق حقائق چھپائے ،تحفے بیچ کر حاصل کی گئی رقم ڈکلیئر نہیں کی ،پیش کر دہ بینک رپورٹ تحائف کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتی ، جو تحفے خریدے پھر وہ تحفے دوسروں کو تحفوں کی صورت میں دیئے، فارم ’ب‘ میں ان کے حوالے سے کوئی وضاحت نہ دے کر جان بوجھ کر حقائق چھپائے.
الیکشن کمیشن میں چوں کہ جھوٹا بیان حلفی، غلط بیان جمع کرایا، اس لئے الیکشن کمیشن کی شق 173کے تحت بدعنوانی کے مرتکب ہوئے، جو رقم اکاؤنٹ میں آئی وہ ان تحائف کی ویلیو سے مطابقت نہیں رکھتی ، عمران خان کا جواب مبہم ، ٹال مٹول والا، عمران خان کو آئین کے آرٹیکل63ون پی کے تحت نااہل کیا جاتاہے، عمران خان نے الیکشن ایکٹ کی دفعات 173,167,137کی خلاف وزری کی ۔
عمران خان کی نااہلی وقتی ، 2023کا الیکشن لڑ سکیں گے ،وہ تاحیات نااہلی سے بچ گئے، ان کے پاس اپیل کیلئے ہائی کورٹ ،سپریم کورٹ دو فورم موجود، عین ممکن انہیں ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ سے ریلیف مل جائے، جیسا کہا، یہ وقتی نااہلی، مطلب موجودہ اسمبلی سے نااہلی ،یہ نااہلی برقرار رہے انہیں عدالتی ریلیف نہ ملے تو بھی عمران خان کی سیاست پر اس نااہلی کا کچھ اثر نہیں پڑے گا کیونکہ یہ نااہلی موجودہ اسمبلی کی مدت ختم ہونے تک اور عمران خان اس فیصلے سے پہلے ہی موجودہ اسمبلی سے باجماعت مستعفی ہوچکے.
آسان لفظوں میں الیکشن کمیشن فیصلے سے عمران خان ڈی سیٹ ہوئے، وہ میانوالی سے رکن اسمبلی تھے ، اب وہ اس نشست سے رکنِ اسمبلی نہیں رہے ،لیکن عمران خان یہ سیٹ چھ ماہ پہلے ہی چھوڑ چکے،باقی رہ گئیں وہ 6نشستیں جو ابھی عمران خان نے جیتیں ، اگر یہ فیصلہ نہ بھی آتا تب بھی عمران خان نے کون سا قومی اسمبلی جانا تھا، ان نشستوں پر دوبارہ الیکشن ہوتا یا یہ 6 نشستیں لٹکی رہتیں ، یہ علیحدہ بات اس ضمنی الیکشن میں الیکشن کمیشن کا ایک سیٹ پر ساڑھے سات کروڑ روپے کاخرچہ آیا ،مطلب اگر صرف عمران خان کی 7نشستوں کی بات کی جائے تو ساڑھے 52کروڑروپےکا خرچہ اور حاصل وصول کیا، یہ آپ کے سامنے ،کیا یہ وقتی نااہلی رہے گی، فوجداری مقدمہ، قید ،جرمانہ ہوگا یا سب کچھ اڑجائے گا ،یہ فیصلہ ہائیکورٹ ،سپریم کورٹ میں ہوگا ،ویسے تو آپ عمران خان کی توشہ خانہ کہانی پڑھ ،سن ہی چکے ہوں گے مگر چونکہ ہماری یادداشتیں کمزور لہٰذا اس کہانی کا خلاصہ حاضرِ خدمت، مقدمہ یہ کہ بحیثیت وزیراعظم عمران خان 14کروڑ 20لاکھ 42ہزار کے تحفے 3کروڑ 81لاکھ 77ہزار میں گھر لے گئے ،وہ 8لاکھ روپےمالیت کے تحفے بنا قیمت ادا کئے لے گئے، عمران خان نے خود اپنی حکومت میں تحفہ خریدنے کی قیمت 20فیصد سے 50فیصد کر دی اور خود ہی کئی تحفے 50فیصد کی بجائے 20فیصد ادا کر کے لے گئے، کئی تحفے لئے، انہیں بیچااور بیچنے کے بعد ادائیگی کی،کئی تحفے توشہ خانہ میں جمع کرائے بنا اونے پونے داموں پر خرید کر گھر لے گئے، تحفے اور تحفے بیچ کر جو رقم حاصل کی اُسے چھپایا ،ڈکلیئر نہیں کیا،یہ بھی سننے میں آرہاکہ عمران خان نے کئی تحفے ایسے بھی خریدے جن کی ادائیگی عمران خان کے اکاؤنٹ سے نہیں کسی اور کے اکاؤنٹ سے ہوئی۔
یہ ایک حقیقت کہ اس سیدھے سادے معاملے کو پیچیدہ بنا یا عمران خان نے، اس معاملے کو کھینچ کھینچ کر توشہ خانہ ریفرنس تک پہنچایا عمران خان نے ،انہیں کئی مواقع ملے، وہ بڑی آسانی سے یہ معاملہ سلجھا سکتے تھے، چونکہ انہوں نے تحفے بیچ دیئے تھے ،ڈکلیئر نہیں کئے تھے ،تحفے لیتے وقت ادائیگی کامعاملہ بھی گڑ بڑ تھا،لہٰذا وہ چیزیں چھپاتے، معاملے کو طول دیتے گئے اور نوبت ریفرنس تک آپہنچی ،یہ بھی اک حقیقت کہ تحفوں کے حوالے سے عمران خان نے خود ہی ایک اخلاقی معیار مقرر کر رکھا تھا جس کے مطابق حکمرانوں کو تحفے نہیں لینے چاہئیں، وہ کہا کرتے تھے، تحفے تو ریاست کی ملکیت ،حکمران کیوں لے جائیں ، عمران خان اونے پونے داموں پر تحفے لینے کو بددیانتی بھی کہا کرتے ،کل جب نواز،زرداری، گیلانی توشہ خانہ قصے سامنے آئے ،جب یہ سب اپنے اپنے تحفوں کی تلاشی سے بھاگ رہے تھے تب عمران خان ہی نے کہا کہ ایک طرف ہمارے حکمرانوں کایہ طرزِعمل جبکہ دوسری طرف اسرائیل کا وزیراعظم نیتن یاہو، چپ چاپ پولیس سے تفتیش کروارہا، حالانکہ اس کا جرم بھی یہی کہ اس نے بحیثیت وزیراعظم تحفے وصول کئے،عمران خان ریاست مدینہ کے داعی بھی ، وہ بات بات پر ریاست مدینہ کی مثالیں دیں ، اب ان سب باتوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے ،میرامسئلہ توشہ خانہ ریفرنس یا توشہ خانہ ریفرنس فیصلہ نہیں ،میں تو یہ ماننے کیلئے تیا ر ہوں کہ الیکشن کمیشن عمران خان کے خلاف،یہ بھی ماننے کو تیار کہ چیف الیکشن کمشنر عمران خان کے خلاف ،یہ بھی ماننے کو تیار کہ توشہ خانہ فیصلہ کمزور ، یہ بھی ماننے کو تیار کہ ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ جا کر یہ فیصلہ اُڑ جائے گا ، عمران خان کی نااہلی ختم ہوجائے گی ،یہ بھی ماننے کو تیار یہ فیصلہ ایسی جلد بازی میں سنایاگیا کہ ایک بیمار رکن کے دستخطوں کے بنا ہی سنا دیا گیا،یہ بھی ماننے کو تیار کہ الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ من گھڑت ،جعلی ، بغض وعناد سے بھر اہوا، میرا مسئلہ یہ نہیں ،میرا مسئلہ یہ ، عمران خان تو حکمرانوں کے تحفے لینے کے حق میں ہی نہیں تھے ،پھرخود کیوں تحفے لئے، عمران خان تو اونے پونے داموں تحفے خرید کر لے جانے کو بددیانتی کہا کرتے تھے، پھر خود یہ بددیانتی کیوں کی، عمران خان تو تحفے لیکر چھپانے کو چوری اوپر سے سینہ زوری کہا کرتے ،پھر خود چوری اوپر سے سینہ زوری کیوں کی ، عمران خان تو اُس ریاستِ مدینہ کے داعی جہاں خلیفہ وقت حضرت عمرؓ اپنے لباس کی دوسری چادر تک کا حساب دیتے ملیں ، پھر عمران خان آخری لمحوں تک توشہ خانہ تلاشی سے کیوں کنی کتراتے رہے.
عمران خان تو کہا کرتے تھے کہ یہاں پرویز مشرف ہوں یاآصف زرداری،نواز شریف ہوں یا یوسف رضا گیلانی سب نے توشہ خانہ سے ہاتھ صاف کئے، لیکن میں یہ سب نہیں کروں گا، پھر عمران خان نے یہ سب کیوں کیا، وہ تو ان جیسے نہیں تھے، پھر ان جیسے کیوں ہوئے،وہ تو تبدیلی لانے آئے تھے، پھر خود کیوں تبدیل ہوگئے، میں حیران ہوں ،ایک طرف عمران خان اور ان کا اعلیٰ اخلاقی معیار اور دوسری طرف گھڑیاں ، کف لنکس، انگوٹھیاں ،پین ،پرفیوم ،آئی فون، کپڑے ،وڈباکسز ،عطر کی بوتلیں ،ہیروں کے لاکٹ ،بُندے، سونے کے کڑے، برتن ، تسبیح،ٹیبل میٹس اور نجانے کیا کیا ،حیران ہوں ، ایک طرف عمران خان کہہ رہے اللہ نے مجھے وزیراعظم بننے سے پہلے ہی عزت ،شہرت ،دولت سے نواز دیا،مجھے بھلا کس شے کا لالچ جبکہ دوسری طرف ایسا لالچ کہ تحفے لیتے رہے ،تحفے بیچتے رہے ،حیران ہوں۔