لاپتہ ہو کر واپس آنے والے فیضان سے تفتیش نہ ہونے پر عدالت برہم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے لاپتہ ہو کر واپس آنے والے فیضان سے تفتیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔

لاپتہ فیضان کی بازیابی سے متعلق کیس کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے سماعت کی۔

اسٹیٹ کونسل اور پولیس حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فیضان کو پیر کی صبح چھوڑ دیا گیا ہے۔

عدالت نے پولیس حکام سے سوال کیا کہ آپ نے فیضان سے کوئی تفتیش کی، کون لے گیا اور کہاں گیا۔

پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ جی ابھی تفتیش نہیں کی، ایک ویڈیو اپ لوڈ ہوئی تھی۔

عدالت نے سوال کیا کہ وہ ویڈیو کہاں سے اپ لوڈ ہوئی تھی؟

پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ اس سے متعلق آئی ٹی والوں سے رابطہ کیا ہے۔

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ 4 روز ہو گئے آپ تفتیش نہیں کر سکے، آئی جی صاحب کیا میرے آرڈر میں کوئی ابہام تھا۔

آئی جی پولیس اسلام آباد نے کہا کہ کوئی ابہام نہیں تھا میں نے تمام خفیہ اداروں سے بات کی، پی ٹی اے اور آئی بی کو تحریری طور پر 2 نمبرز کے ڈیٹا کے لیے لکھا، سی ڈی آر کا تجزیہ ابھی باقی ہے، انٹرنیٹ پروٹوکول ڈیٹیل ریکارڈ ابھی پینڈنگ ہے، آئی بی اور پی ٹی اے سے انٹرنیٹ پروٹوکول ڈیٹیل ریکارڈ مانگا ہے۔