چیٹ جی پی ٹی کے خالق نے اے آئی ٹیکنالوجی کو انسانیت کیلئے ممکنہ خطرہ قرار دیدیا

چیٹ جی پی ٹی جیسے وائرل چیٹ بوٹ کو تیار کرنے والے افراد نے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی سے انسانیت کو لاحق ایسے ممکنہ خطرات کے بارے میں بتایا جو ایک دہائی کے اندر حقیقت بن سکتے ہیں۔

چیٹ جی پی ٹی تیار کرنے والی کمپنی اوپن اے آئی کے شریک بانیوں سام آلٹمین، گریگ بروک مین اور Ilya Sutskever نے ایک بلاگ پوسٹ میں اے آئی ٹیکنالوجی سے لاحق خطرات کا انتباہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات ممکن ہے کہ آئندہ 10 سال کے اندر زندگی کے بیشتر شعبوں میں اے آئی ٹیکنالوجی کی اہلیت انسانوں سے زیادہ بڑھ جائے گی۔

انہوں نے اے آئی ٹیکنالوجی کے حوالے سے قوانین کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کا موازنہ انسانیت کو جوہری توانائی سے لاحق خطرات سے کیا جا سکتا ہے۔

خیال رہے کہ اوپن اے آئی کی چیٹ جی پی ٹی ٹیکنالوجی میں مائیکرو سافٹ نے اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے جس کے بعد دیگر ٹیکنالوجی کمپنیاں ایسے اے آئی ٹولز تیار کرنے میں مصروف ہیں جو انسانوں کی طرح فیصلے کر سکیں۔

بلاگ پوسٹ میں کہا گیا کہ ہمیں آج کی اے آئی ٹیکنالوجی سے لاحق خطرات کی روک تھام بھی کرنی چاہیے مگر آنے والے برسوں میں سپر اے آئی ٹولز کے حوالے سے قوانین کی ضرورت ہے۔

بلاگ کے مطابق بتدریج ہمیں اس ٹیکنالوجی کی پیشرفت پر نظر رکھنے لیے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی جیسے ادارے کی ضرورت پڑ سکتی ہے تاکہ اس ٹیکنالوجی سے لاحق خطرات کی روک تھام ہو سکے۔

چیٹ جی پی تیار کرنے والوں کا یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ دنوں گوگل کے سی ای او سندر پچائی نے کہا تھا کہ اے آئی پلیٹ فارمز کی تیاری کے حوالے سے انسانوں کے تحفظ اور ذمہ داری کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران سندر پچائی نے بتایا کہ معاشرے کو اس طرح کی ٹیکنالوجیز کے لیے تیار ہو جانا چاہیے اور اس حوالے سے قوانین مرتب کرنے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بطور معاشرہ اس بات کو اپنا لینا چاہیے کہ اے آئی ٹیکنالوجی سے ملازمتیں متاثر ہوسکتی ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اے آئی ٹیکنالوجی سے متعلق انہیں کیا خدشات ہیں تو انہوں نے بتایا کہ اے آئی ٹیکنالوجی کا پھیلاؤ جتنی عجلت میں ہو رہا ہے، اس سے فائدہ تو ہو رہا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اگر ٹیکنالوجی کو غلط انداز سے استعمال کیا گیا تو یہ بہت نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب ٹیسلا اور اسپیس ایکس جیسی کمپنیوں کے مالک ایلون مسک عرصے سے اے آئی ٹیکنالوجی کو انسانیت کے لیے خطرناک قرار دے رہے ہیں۔

حال ہی میں انہوں نے ٹیکنالوجی کمپنیوں سے مطالبہ کیا تھا کہ اے آئی ٹیکنالوجی پر پیشرفت کو اس وقت تک روک دیا جائے جب تک دنیا بھر میں اس حوالے سے قوانین کا نفاذ نہ ہو جائے۔