قومی اسمبلی کے 3 حلقوں کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی کے تین حلقوں کے کامیاب امیدواروں کے جاری نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے الیکشن کمیشن کے این اے 46، 47 اور 48 کے کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

شعیب شاہین، علی بخاری اور عامر مغل نے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواستیں دائر کی ہیں۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو تو پتہ تھا کہ ان کے پاس درخواست پڑی ہوئی ہے، کیا یہ مناسب نہیں تھا پہلے کمیشن اس درخواست پر فیصلہ کرلیتا۔

عدالت میں الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے درخواستوں پر نوٹس جاری کیے، فارم 47 میں پوسٹل بیلٹس کا نتیجہ شامل نہیں ہوتا، درخواست گزاروں کا الزام صرف فارم 47 کی حد تک ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کمیشن کے پاس درخواست تو پینڈنگ ہے نا، اس پر فیصلہ ہونا چاہیے، نوٹیفکیشن تو آگیا لیکن بعد میں کمیشن میں زیرِ التوا درخواست کا فیصلہ مختلف آجاتا ہے تو کیا ہوگا؟

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ عدالت کے سوال پر کچھ قانونی حوالے دینا چاہتا ہوں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ابھی ٹربیونل نہیں بنے اس لیے عدالت کو یہ کیس سننے کا اختیار ہے، درخواست گزار کے مطابق الیکشن کمیشن کے حکمِ امتناع کے باوجود حتمی نتائج مرتب کرلیے گئے، درخواست گزار کے مطابق الیکشن کمیشن نے اپنے اسٹے آرڈر کے باوجود کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو تو معلوم تھا اس کے پاس درخواست زیرِ التوا ہے، الیکشن کمیشن کو پہلے اُن درخواستوں پر فیصلہ نہیں کردینا چاہیے تھا؟۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے آرڈر میں لکھا تھا کانسالیڈیشن نہیں ہوئی تو روک دی جائے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اسے چھوڑ دیتے ہیں، ریٹرننگ افسر نے پہلے کانسالیڈیشن کرلی ہوگی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ شعیب شاہین صاحب نے ہفتے کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، کسی جج کی عدم دستیابی کے باعث درخواست سماعت کیلئے مقرر نہ ہوسکی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جب ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی تب کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا تھا، پیر کو نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد درخواست میں ترمیم کر کے دوبارہ دائر کی گئی، الیکشن کمیشن نے آرڈر کیا وہ ریٹرننگ افسر تک پہنچ نہیں سکا چلیں ٹھیک ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق کے اہم ریمارکس
چیف جسٹس نے کہا کہ نوٹیفکیشن تو آپ کی اپنی غلطی ہے، میرٹ پر ہم جاہی نہیں رہے، ایک درخواست جو زیرِ التوا ہے اس پر فیصلہ تو کریں، کمیشن کو درخواست منظور کرنی ہے یا مسترد لیکن فیصلہ تو کریں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ قانونی معاملہ ہے، اسے قانون کے مطابق دیکھا جانا چاہیے، بنیادی باتوں پر تو اب ہمارا اتفاق ہے کہ درخواست التوا میں ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ حل کیا ہے؟ الیکشن کمیشن میں ان کی اپیلیں منظور ہوتی ہیں تو نوٹیفکیشن ختم ہوجائے گا نا۔

چیف جسٹس کے سوالات
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس درخواستیں ابھی زیرِالتوا ہیں، الیکشن کمیشن آج اُن درخواستوں کو سماعت کیلئے مقرر کرتا ہے تو کیاہوگا؟ کل کو طے ہو جاتا ہے درخواستوں میں اٹھائے نکات درست ہیں پھر کیا ہوگا؟

عدالت میں شعیب شاہین نے کہا کہ ہماری استدعا ہے الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا جائے، اگر کانسالیڈیشن پراسس ہی دوبارہ ہونا ہے پھر تو ساری چیزیں ختم ہوجانی ہیں۔

’عدالت الیکشن کمیشن کو ڈائریکشن نہیں دے سکتی‘
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدالت الیکشن کمیشن کو ڈائریکشن نہیں دے سکتی لیکن میں آبزرویشن دوں گا۔

وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کو ڈائریکشن بھی جاری کر سکتی ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وہ بھی آئینی ادارہ ہے تو ایک خیال ہے کہ ہائیکورٹ ڈائریکشن نہیں دے سکتی۔

انتخابی نتائج
واضح رہے کہ این اے 46 سے ن لیگ کے انجم عقیل خان نے کامیابی حاصل کی ہے جبکہ آزاد امیدوار عامر مسعود مغل دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔

این اے 47 سے ن لیگ کے طارق فضل چوہدری کامیاب جبکہ آزاد امیدوار شعیب شاہین دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔

این اے 48 سے آزاد امیدوار راجہ خرم شہزاد نواز کامیاب اور آزاد امیدوار سید محمد علی بخاری دوسرے نمبر پر رہے ہیں۔