ملک کے تعلیمی نظام کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں سپیشل طلبا پر خصوصی توجہ دینی چاہیے،ڈاکٹرعارف علوی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک کے تعلیمی نظام کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے، مستقبل انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت جیسے جدید سائنسی شعبوں میں ترقی سے وابستہ ہے، تعلیمی اداروں اور صنعت کے مابین بہتر روابط سے نہ صرف نوجوانوں کو موزوں روزگار کے مواقع میسر آئیں گے بلکہ اس سے صنعتی ترقی کے امکانات بھی پیدا ہوں گے،دنیا میں اپنا مقام بنانے کے لئے علم و ہنر کے ساتھ ساتھ خود کو معاشی لحاظ سے بھی مضبوط بنانا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیر کو یہاں یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی کے دورہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر خاتون اول ثمینہ عارف علوی،فیکلٹی ممبران ،ڈینز، ڈائریکٹرز،ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹس،یونیورسٹی کی سینئر انتظامیہ سمیت سپیشل طلبا بھی موجود تھے۔

صدر مملکت نے کہاکہ ہمیں سپیشل طلبا پر خصوصی توجہ دینی چاہیے،ہمارے معاشرے میں محروم افراد کا تناسب 10 فیصد ہیں ،ہمیں معاشرے میں ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے تا کہ انہیں اپنی محرومیوں کا احساس نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی نے سپیشل طلبا کو تعلیمی میدان میں پروموٹ کر کے احسن اقدام کیا ہے،معاشرے میں ہمیں ان محروم افراد کو ساتھ لے کر چلنا ہوگاتاکہ یہ بھی تعلیم حاصل کر کے معاشرے میں اپنا کر دار ادا کر سکیں۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ سپیشل افراد کا پاکستان میں ملازمتوں میں جو کوٹہ موجود ہے اس میں بھی اضافہ ہونا چاہیے، ریاست کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر فرد کو صحت کی سہولیات ،تعلیم اور روزگار مہیا کرنے کے لیے اقدامات کرے،پاکستان میں 2 کروڑ سے زائد بچے سکول جانے سے محروم ہیں، پاکستان میں صرف9فیصد بچے ہائیر ایجوکیشن کے لیے جاتے ہیں جبکہ اس تعداد کو بڑھا کر 25فیصد کرنا چاہیے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ مستقبل انفارمیشن اینڈٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت جیسے جدید سائنسی شعبے سے وابستہ ہے، اس کی تیاری کے لئے طلبا کو جدید علوم اور ہنر سے آراستہ کرنا پڑے گا جس کے لئے تعلیمی اداروں کا کردار اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ملازمتوں کے حصول میں مشکلات پیش آنے کی بڑی وجہ یہ رہی ہے کہ روایتی تعلیم دور جدید کے تقاضوں اور بالخصوص صنعت کی ضروریات سے ہم آہنگ نہیں، ہمیں اس مسئلہ کے حل کے لئے اکیڈیمیا اور صنعت کو باہم منسلک کرنے کی ضرورت ہے، تعلیمی ادارے صنعت کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے افرادی قوت فراہم کرنے لگیں تو نہ صرف نوجوانوں کو موزوں روزگار کے مواقع میسر آئیں گے بلکہ اس سے صنعت کی ترقی کے امکانات بھی پیدا ہوں گے۔

صدر مملکت نے کہا کہ ان کا خواب اور دعا ہے کہ پاکستان ایک ترقی یافتہ اور طاقتور ملک بنے، اس کے لئے ان کے ذہن میں جس شعبے کا تصور سب سے پہلے آتا ہے وہ انفارمیشن اینڈٹیکنالوجی کا شعبہ ہے، اس شعبہ میں آگے بڑھنے کے شاندار امکانات ہیں اور یہ مجموعی ترقی کے نئے راستے کھولنے کا بھی اہم ذریعہ ہے، انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے میدان میں مہارت حاصل کرکے ہم اپنے ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی سطح پر معاشی مفادات کو ترجیح دی جا رہی ہے، ہمیں دنیا میں اپنا مقام بنانے کے لئے علم و ہنر کے ساتھ ساتھ خود کو معاشی لحاظ سے بھی مضبوط بنانا ہوگا، بہتر نظم و نسق اور حکمت عملی کے تحت انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور تعمیرات سمیت دیگر اہم شعبوں میں مثبت طرز عمل کے ساتھ پیشرفت جاری رہی تو پاکستان کو ایک عظیم ملک بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے عالمی حرکیات کو تبدیل کر دیا ہے، اس تناظر میں پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ سائنسی لحاظ سے ترقی یافتہ بین الاقوامی مارکیٹس کی ضروریات سے ہم آہنگ تعلیمی اصلاحات کی جائیں۔ قبل ازیں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی کے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا جبکہ ریکٹر یونیورسٹی آف مینجمنٹ ٹیکنالوجی نے صدر مملکت کو پڑھائے جانے والے پروگرامز کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

ڈاکٹر عارف علوی نے یونیورسٹی کی جانب سے تدریسی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کے مستقبل کی ضروریات کے حوالے سے اہم قدم قرار دیا۔ اس سے قبل نگران صوبائی وزیر و ڈائریکٹر ابراہیم حسن مراد اور ڈاکٹر عبدالحمید نے بھی خطاب کیا۔ بعد ازاں صدر مملکت نے سپیشل سٹڈی سنٹر کا دورہ کیا اور سپیشل بچوں کی بنائی ہوئی تمام اشیا کو سراہا۔