معروف دینی سکالر سنئیر کالم نگار پیر ضیا الحق نقشبندی کے بڑے بھائی کمال مرتضی نقشبندی قضائے الہی سے نارووال میں انتقال کر گئے ہیں. ان کی نمازہ جنازہ آج 12نومبر کو 2بجے مالوکے بس سٹاپ (صادق آباد)ظفروال روڈ ضلع مزید پڑھیں
الیکشن اپنے وقت پر اور چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کے جانے کے بعد ہوں گے:مریم نواز
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ الیکشن اپنے وقت پر اور چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کے جانے کے بعد ہوں گے۔
سپریم کورٹ کے باہر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے دھرنے سے خطاب میں مریم نواز نے استفسار کیا کہ چیف جسٹس صاحب، عوام کے اس سمندرکو دیکھ کرخوشی ہوئی یا نہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کیوں مانیں وہ فیصلہ جو آپ نے بد نیتی سے کیا، ظلم دیکھیں کسی کو تاحیات ضمانت اور کسی کو تاحیات نااہلی دی گئی۔
ن لیگی چیف آرگنائزر نے یہ بھی کہا کہ ملک کو ہمیشہ یہاں سے اٹھنے والے نظریہ ضرورت نے خراب کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ آئین اور قانون نے پارلیمنٹ سے جنم لیا اس سے ٹکر لے کر بیٹھ گئے، بل کو قانون بننے سے روکنا تمہارا کام نہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ حملے جہاں جہاں بھی ہوئے، عمران خان کی ہدایت پر ہوئے، عمران خان نے لسٹ بنا کر دی تھی کہ وہ گرفتار ہوئے تو ان جگہوں پر حملے کرنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پر عوام نہیں، تربیت یافتہ بلوائی باہر نکلے تھے۔
ن لیگی چیف آرگنائزر نے کہا کہ جب توشہ خانہ سے چوری کرنی ہوتی ہے پنکی پیرنی گینگ کی سرغنہ بن جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب عدالت بلاتی ہے تو معصوم سا منہ بنا کر کہتے ہیں پنکی پیرنی تو گھریلو خاتون ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ آج سفید چادروں کے حصار میں عمران کی اہلیہ کو لے جایا گیا، پوچھتی ہوں کیا تمہارے گھر کی عورتوں کی عزت ہے اوروں کی بیٹیوں کی عزت نہیں؟
انہوں نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں، ہم آئین بنانے والے ہیں اس لیے دستور کا احترام کرتے ہیں۔
ن لیگی چیف آرگنائزر نے کہا کہ ہم ججوں اور قانون کا احترام کرتے ہیں، ہم یہاں پر احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے، پاکستان کی تباہی بھی ججوں کے فیصلوں سے ہوئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آج عمران خان کی سہولت کاری کرنے والوں کی بات ہوگی، سپریم کورٹ سے جمہوریت کو مضبوط کیا جانا چاہیے تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ فتنہ اور انتشار پھیلانے والوں کو انجام تک پہنچانے کی ذمہ داری عدلیہ کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ 60 ارب روپے کا مجرم عدالت میں پیش ہوتا ہے تو اس کو کہا جاتا ہے ’آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔‘