جوڈیشل کمیشن کا اجلاس حکومت کے عدالتی پیکیج کی سہولت کاری کیلئے موخر نہیں ہوا:ریما عمر

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے منٹس اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا خط میڈیا میں پائی جانے والی ان قیاس آرائیوں کی نفی کرتے ہیں کہ چیف جسٹس نے جوڈیشل کونسل کا اجلاس دراصل حکومت کے جوڈیشل پیکج کی سہولت کاری کرنے کےلیے موخر کیا تھا۔

ایکس کے ایک تھریڈ پر وکیل ریما عمر نے میڈیا میں کی جانے والی اس قیاس آرائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کونسل کےاجلاس کے منٹس اس کی نفی کرتے ہیں اور ایسا ہی چیف جسٹس کے حالیہ خط سے بھی ہوتا ہے۔

اس کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منٹس جوڈیشل کمیشن کے بعد شائع ہوئے جن میں کہا گیا ہے کہ وزیر قانون نے اجلاس کے دوران اجلاس کو موخر کرنے کی درخواست کی تھی کیونکہ حکومت آرٹیکل 175اے میں ترمیم پر غور کر رہی ہے جو کہ جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیشن کے اختیارات اور ترکیب سے متعلق ہے۔

اس پر جسٹس آفریدی کی سفارش اور جوڈیشل کمیشن کا نقطہ نظر لینے کے بعد اجلاس موخر کیا گیا۔اجلاس کے منٹس کا قریب سے جائزہ لینے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ریما عمر کس طرف اشارہ کر رہی ہیں۔

خاص طور پر، منٹس میں کہا گیا ہے کہ “….ابتداء میں، وفاقی وزیر قانون نے کمیشن سے درخواست کی کہ میٹنگ کو مؤخر کیا جائے کیونکہ وفاقی حکومت آرٹیکل 175-A کے آئین میں ترمیم کی تجویز پر غور کر رہی ہے۔