آئینی ترامیم کا معاملہ حکومت کے گلے پڑگیا: تجزیہ کار

جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتےہوئے سیکرٹری اطلاعات پاکستان پیپلز پارٹی شازیہ مری نے کہا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کسی چیلنج سے کم نہیں ہے اس پر مزید ڈائیلاگ ہونا اچھی بات ہے.

سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی اتنے عرصہ بعد اچانک اتنی شدت کے ساتھ آئینی عدالت کی تجویز پیش کررہی ہیں اس پر انگلیاں تو اٹھیں گی، اچھی نیت کے باوجود دستور میں یکطرفہ اور من مانی ترمیمات نہیں کی جاسکتی ہیں.

میزبان محمد جنید نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم کا معاملہ حکومت کے گلے پڑگیا ہے، مسلم لیگ ن اس پارلیمانی اور سیاسی ناکامی پر شرمندہ ہونے کے ساتھ اب بھی دو تہائی اکثریت کیلئے کوششیں کررہی ہے.

سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ آئینی ترامیم پیش کرنے میں ناکامی ن لیگی حکومت کیلئے بہت بڑی ہزیمت اور شرمندگی ہے، سیکرٹری اطلاعات پاکستان پیپلز پارٹی شازیہ مری نے کہا کہ آئینی ترمیم بہت بڑا مرحلہ ہوتا ہے اس پر جتنا ممکن ہو اتفاق رائے پیدا کرنا چاہئے، 1973ء کا آئین اور اٹھارہویں ترمیم کا متفقہ ہونا بہت بڑی کامیابی تھی.

چھبیسویں آئینی ترمیم کسی چیلنج سے کم نہیں ہے ا س پر مزید ڈائیلاگ ہونا اچھی بات ہے، اتنا بڑا فیصلہ کرنا ہو تو بہت ساری گفتگو بھی ناکافی ہوتی ہے، مذاکرات کے نتیجے میں اتفاق رائے پیدا ہونا بہت اچھی بات ہوگی.

پیپلز پارٹی نے 2006ء میں میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت کے قیام کا مطالبہ کیا تھا، میثاق جمہوریت کی 90فیصد شقوں پر عملدرآمد کرچکے ہیں باقی دس فیصد پر عمل کرنا ہے۔ شازیہ مری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ پیپلز پارٹی کا پرانا ورکنگ ریلیشن شپ رہا ہے، مولانا صاحب سیاسی حقیقت ہیں ان کا احترام کرتے ہیں۔