افغان مہاجرین کیلئے پالیسی تبدیل نہیں ہوئی: وزیر خارجہ جلیل عباس

وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی سے چین کے شہر تبت میں افغان قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے ملاقات کی ہے۔

وزیر خارجہ نے افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ علاقائی امن اور استحکام کو درپیش چیلنجوں سے اجتماعی حکمت عملی کے ذریعے باہمی تعاون کے جذبے سے نمٹا جائے۔

دریں اثناء دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کے حوالے سے قومی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور ان کی محفوظ واپسی ایک الگ مسئلہ ہے۔

پاکستان صرف افغان مہاجرین نہیں بلکہ تمام غیر قانونی مقیم افراد کے خلاف کارروائی کرر ہا ہے‘افغان عبوری حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں‘ پاکستان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے خلاف نہیں بلکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال کے خلاف ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں مصروف رہتا ہے جبکہ پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں بھی بھارت ملوث ہے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کی سکیورٹی میزبان ملک کا فرض ہے‘ پاکستان بھارتی حکام سے رابطے میں ہے اور ان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ پاکستانی صحافیوں اور تماشائیوں کو ویزا جاری کریں جو بھارت میں آئی سی سی ورلڈ کپ دیکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان افغان مہاجرین کے خلاف نہیں بلکہ غیر قانونی مہاجرین کے خلاف ہے۔پاکستان اس حوالے سے افغان عبوری حکومت کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا۔