چیف جسٹس پاکستان کے اختیارات میں اضافہ ہوگیا

صدر مملکت آصف علی زرداری نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر دستخط کر دیئے جسکے بعد یہ آرڈیننس فوری نافذ العمل ہوگا، آرڈیننس کے نفاذ سے چیف جسٹس پاکستان کے اختیارات میں اضافہ ہوگیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے تحت سپریم کورٹ میں پہلے دائر ہونے والے مقدمات پہلے سنے جائینگے، بنچ باری کے برخلاف کیس سنے گا تو وجوہات دینی ہونگی، سیکشن سات B کے تحت ہر عدالتی کیس، اپیل کی ریکارڈنگ ہوگی، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت کمیٹی میں چیف جسٹس پاکستان کے علاوہ ایک سینئر ترین جج اور ایک چیف جسٹس پاکستان کا نامزد کردہ جج شامل ہوگا،وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ ہر کیس اور اپیل کا ٹرانسکرپٹ عوام کیلئے دستیاب ہوگا، ترمیمی آرڈیننس، عدالتی عمل میں شفافیت آئیگی۔

تفصیلات کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس پر دستخط کر دیئے جسکے بعد یہ آرڈیننس فوری نافذ العمل ہوگا۔ قبل ازیں وزیرِاعظم اور وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ ترمیمی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کر لیا۔ وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس منظور کیا۔ وزارت قانون نے گزشتہ روز آرڈیننس وزیراعظم اور کابینہ کو بھجوایا تھا۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن دو کی ذیلی شق ایک شامل کیا گیا ہے جسکے مطابق پہلے دائر ہونے والے کیس کی سماعت بھی پہلے ہوگی، آرڈیننس کے تحت پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت کمیٹی میں چیف جسٹس پاکستان کے علاوہ ایک سینئر ترین جج اور ایک چیف جسٹس پاکستان کا نامزد کردہ جج شامل ہوگا، آرڈیننس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن تین میں ترمیم شامل ہے،سیکشن تین کی ذیلی شق دو کے تحت آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت معاملہ پر سماعت سے قبل مفاد عامہ کی وجوہات دینا ہونگی، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں آرڈیننس کے ذریعے سیکشن سات اے اور سات بی کو شامل کیا گیا ہے، سیکشن سات اے کے تحت ایسے مقدمات جو پہلے دائر ہونگے انھیں پہلے سنا جائیگا، اگر کوئی عدالتی بنچ اپنی ٹرن کے برخلاف کیس سنے گا تو اسے اسکی وجوہات دینا ہونگی، سیکشن سات بی کے تحت ہر عدالتی کیس، اپیل کی ریکارڈنگ ہوگی اور ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائیگا، عدالتی کارروائی کا ٹرانسکرپٹ اور ریکارڈنگ عوام کیلئے دستیاب ہوگی۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاتارڑ نے کہا ہے کہ عدالتی نظام کو مزید شفاف بنانے کیلئے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس ضروری ہے، تمام ترامیم عوام کیلئے کی گئیں اور عدالتی نظام کو شفاف بنانے کیلئے کی گئیں، اس سے عوام کی زندگی میں بہتری آئے گی، دنیا میں ہمارے عدالتی نظام کا نمبر بھی بہتر ہوگا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطاتارڑ نے کہا کہ اس ایکٹ میں مناسب سمجھا گیا کہ ترمیم کی جائے اور صدر پاکستان اس پر دستخط کر چکے ہیں، اس آرڈیننس کے تحت 184(3) کے تحت جو کیسز آئینگے ان میں تحریری طور پر بتانا ہوگا کہ یہ عوامی اہمیت کا حامل کیس کیوں ہے؟ اس میں جو ایک اور حق دیا گیا کہ 184 (3) کا جو آرڈر سپریم کورٹ پاس کریگی اسکے خلاف اپیل کا حق دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر کیس کے دوران جو بھی جج کہیں گے اسکا ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائیگا اور وہ تحریر عوام کو دستیاب ہوگی، اس سے کیسز کے پروسس میں شفافیت آئے گی اور لوگ دیکھ سکیں گے کہ کیا ریمارکس پاس کئے گئے ہیں، عدالتی نظام کو مزید شفاف بنانے کیلئے یہ ضروری ہے، اب جو کیس پہلے آئے گا وہ پہلے سماعت کیلئے مقرر ہوگا، جو کیس وقت میں پہلے آیا وہ پہلے مقرر ہوگا اور یہ ممکن نہیں ہوگا کہ کسی کیس کو قطار توڑ کر سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی چیف جسٹس کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی تھی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت جس میں کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس کے ساتھ سینئر ترین جج موجود ہونگے تو اس میں تبدیلی کی گئی ، اب اسکی سربراہی چیف جسٹس کرینگے۔