وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پولیس حکام نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹِ گرفتاری کی تعمیل کی رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی۔
چیئرمین پی ٹی آئی، فواد چوہدری اور اسد عمر کے خلاف توہینِ الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کیس میں ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت رکنِ الیکشن کمیشن اکرام اللّٰہ خان نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹِ گرفتاری وکیل کو کیوں دیے؟ کیا آپ کو وارنٹِ گرفتاری کی تعمیل کا طریقہ معلوم نہیں؟ چیئرمین پی ٹی آئی کے علاوہ کسی اور کو وارنٹ کیوں دیے؟
سماعت کے دوران فواد چوہدری اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
شعیب شاہین نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے 5 کیسز ہائی کورٹ میں ہیں، جیسے ہی وہ فری ہوتے ہیں پیش ہو جائیں گے۔
فواد چوہدری نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا وہی مؤقف ہے جو دوسرے کیس میں تھا۔
رکنِ الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری سے کہا کہ آپ اپنا جواب جمع کرا دیں، کیس کی سماعت 2 اگست کو رکھتے ہیں۔
شعیب شاہین نے کہا کہ ہمیں گزشتہ آرڈر ابھی تک نہیں ملا، الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ ہمیں کاپی دیں گے، آپ نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا، جیسے ہی ہائی کورٹ سے چیئرمین پی ٹی آئی فارغ ہوتے ہیں پیش ہو جائیں گے، آپ کیس کی سماعت ملتوی کر دیں۔
ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم سماعت میں وقفہ کر لیتے ہیں، ملاقات بھی ہو جائے گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توہینِ الیکشن کمیشن کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا گیا۔
وقفے کے بعد سماعت، چیئرمین PTI پیش
الیکشن کمیشن میں توہینِ الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کیس کی سماعت وقفے کے بعد شروع ہوئی تو چیئرمین پی ٹی آئی پیش ہو گئے۔
اس موقع پر سماعت کے کمرے میں کنڈی لگا دی گئی اور غیر متعلقہ افراد کو داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
کمرۂ عدالت میں وکلاء نے چیئرمین پی ٹی آئی کو گھیر لیا، وکیل فیصل چوہدری نے ان سے گفتگو کی۔