امیرزادوں کے بگڑے ہوئے بچے عام شہریوں کی سیکورٹی کے لیے بھی خطرہ بن گئے

امیرزادوں کے بگڑے ہوئے بچے عام شہریوں کی سیکورٹی کے لیے بھی خطرہ بن گئے ہیں۔

کھلے عام اسلحے کی نمائش ،گارڈز کے ساتھ خوف و ہراس پھیلانا اور ڈانس پارٹیوں میں منشیات استعمال کر کے غل غپاڑہ کرنا پوش علاقوں میں یہ واقعات روز کا معمول بن گئے ہیں۔

ان واقعات سے پوش علاقوں میں رہائش پذیر دیگر شہریوں سمیت عام شہری بھی متاثر ہو رہا ہے۔

پوش علاقوں میں اسلحے کی نمائش اور بڑے ہتھیاروں کی نمائش معمول عام سی بات بن گئی ہے۔ رئیس زادوں کے بگڑے ہوئے بچے مسلح گارڈز کےساتھ آئے روز سڑکوں پر چلتے نظر آتے ہیں۔

پوش علاقوں میں بڑی گاڑیاں رکھنا، زیادہ سے زیادہ گارڈز رکھنا ،منشیات خصوصاً آئس کا استعمال اور ڈانس پارٹیاں منعقد کر کے قریب رہائشی افراد کو اذیت پہنچانا ٹرینڈ بن چکا ہے۔

رئیس زادوں کے بچوں کو اسلحے اور منشیات کی باآسانی دستیابی نے انسانی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے ۔ چھوٹی اور معمولی باتوں پر جھگڑے ، اسلحے کا استعمال اور اپنے اپنے محافظین کے ساتھ بڑے ہتھیاروں کی نمائش عام شہری کے لیے بھی خطرہ بن گئی ہے۔

شہر میں اسلحے کی بہت بڑی تعداد ایسی ہے جس کی مقامی تھانوں میں کوئی انٹری یا ریکارڈ ہی نہیں ہے۔اسی طرح بڑی اور بغیر نمبر پلیٹ لگی گاڑیوں کی ریس بھی معمول ہے ، رئیس زادے سڑکوں پر تیز رفتاری سے یہ گاڑیوں چلاتے ہیں جو عام شہریوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہیں۔

مقامی رہائشیوں کے علاوہ دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے سرکاری افسران،نوابوں اور سرداروں کے بچے بھی پوش علاقوں میں مسلح گارڈز کے ساتھ چلتے نظر آتے ہیں جن کے پاس بھاری ہتھیار بھی موجود ہوتے ہیں۔

اسی طرح ڈانس پارٹیاں بھی منعقد کی جاتی ہیں جس میں منشیات کے استعمال کیا جاتا ہے اور نوجوانوں کو منشیات کا عادی بنایا جاتا ہے۔ڈرگ مافیا کے کارندے پیسوں کے عوض ڈانس پارٹیوں کے ساتھ گھروں تک منشیات کی سپلائی کرتے ہیں۔

پوش علاقوں میں موجود چائے ڈھابوں، شیشہ کیفے اور ریسٹورنٹس میں رات گئے امیرزادوں کی بیٹھک لگی رہتی ہے جہاں منشیات استعمال کرنے کے علاوہ ان کے مسلح گارڈز بھی ان کی حفاظت کے لیے موجود ہوتے ہیں۔چائے خانوں اور ہوٹلوں پر پارکنگ سمیت دیگر چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑے آئے روز کی بات ہے جس سے وہاں موجود دیگر شہری بھی متاثر ہوتے ہیں۔

ڈیفنس میں قتل ہونے والے نوجوان مصطفیٰ کے خلاف بھی اینٹی نارکوٹکس فورس میں مقدمہ درج تھا جبکہ واقعہ کے روز وہ بغیر نمبر پلیٹ لگی گاڑی لے کر ارمغان کے گھر گیا ۔

اسی طرح ارمغان کیخلاف پہلے بھی چار مختلف مقدمات درج تھے اور اس کے گھر سے بھاری مقدار میں بڑے ہتھیار اور سینکڑوں گولیاں برآمد ہوئی تھیں۔ملزم نے اپنے پاس موجود ہتھیار سے ہی مقتول پر گولیاں برسائی تھیں۔

منشیات اور اسلحہ نوجوان کو اتنی باآسانی سے کیسے دستیاب ہے اس پر متعلقہ اداروں کو کام کرنے کی ضرورت ہے۔