معروف دینی سکالر سنئیر کالم نگار پیر ضیا الحق نقشبندی کے بڑے بھائی کمال مرتضی نقشبندی قضائے الہی سے نارووال میں انتقال کر گئے ہیں. ان کی نمازہ جنازہ آج 12نومبر کو 2بجے مالوکے بس سٹاپ (صادق آباد)ظفروال روڈ ضلع مزید پڑھیں
اپنی رائے کے اظہار کرتے ہوئے اس بات کی پروا نہیں ہوتی کہ ان کی کمپنیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے:ایلون مسک
ایلون مسک نے کہا ہے کہ انہیں اپنی رائے کے اظہار کرتے ہوئے اس بات کی پروا نہیں ہوتی کہ ان کی کمپنیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ایک انٹرویو کے دوران دنیا کے دوسرے امیر ترین شخص نے کہا کہ انہیں اس بات کی پروا نہیں کہ ان کی ٹوئٹس ٹیسلا گاڑیوں کے ممکنہ خریداروں یا ٹوئٹر کو اشتہارات دینے والی کمپنیوں کو ڈرا کر بھگا دیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘میرا جو دل کرتا ہے وہی کہتا ہوں اور اس کے نتیجے میں مالی نقصان ہوتا ہے تو مجھے کوئی پروا نہیں’۔
ایلون مسک برسوں سے متنازع ٹوئٹس کرتے آ رہے ہیں اور اس حوالے سے ان پر کئی مقدمات بھی دائر کیے گئے۔
اکتوبر 2022 میں ایلون مسک کی ملکیت میں جانے کے بعد سے ٹوئٹر کی اشتہاری آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے۔
انٹرویو کے دوران انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے انقلابی آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹ تیار کرنے والی کمپنی اوپن اے آئی کی موجودگی کی وجہ وہی ہیں۔
ایلون مسک نے کہا کہ ‘میں نے ہی کمپنی کا نام تجویز کیا تھا جبکہ اس کے لیے سائنسدانوں اور دیگر ماہرین کی خدمات حاصل کی تھیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ مائیکرو سافٹ نے اس اے آئی کمپنی کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
خیال رہے کہ اوپن اے آئی کے قیام کے وقت ایلون مسک نے ایک ارب ڈالرز کی مالی معاونت کا وعدہ کیا تھا مگر پھر اے آئی ٹیکنالوجی کی رفتار کے باعث کمپنی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔
ایلون مسک نے کہا کہ اوپن اے آئی کی جانب سے محفوظ اے آئی ٹیکنالوجی کی تیاری پر توجہ نہیں دی جا رہی۔
اس سے قبل مارچ میں ایلون مسک نے ایک ایسے کھلے خط پر دستخط کیے تھے جس میں اے آئی ٹیکنالوجی پر ہونے والی پیشرفت کو کچھ عرصے کے لیے روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ایلون مسک کی جانب سے بھی اوپن اے آئی کے مقابلے میں ایک اے آئی کمپنی تشکیل دینے پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔
انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ پہلے گوگل کے شریک بانی لیری پیج کے قریبی دوست تھے اور ہم دونوں کے درمیان آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی کے حوالے سے کافی بات چیت ہوتی تھی۔
ایلون مسک کے مطابق لیری پیج کو اے آئی کے محفوظ ہونے کے حوالے سے کوئی فکر نہیں تھی اور اس وجہ سے ہمارے درمیان دوری پیدا ہوئی۔