پاکستان ایمبیسی تاشقند کی جانب سے گزشتہ روز کامن ویلتھ گیمز کے پاکستانی گولڈ میڈلسٹ نوح دستگیر بٹ کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد ۔ واضح رہے کہ نوح دستگیر بٹ نے تاشقند ازبکستان میں ایشین پاور لفٹنگ میں چار مزید پڑھیں
برطانیہ کی نئی ویزہ پالیسی، بین الاقوامی طلبہ پر پابندیاں عائد کرنیکا منصوبہ
لندن: حکومت کی اعلان کردہ نئی ویزہ پالیسی برطانیہ میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ کو متاثر کرے گی، نئے اقدامات کے تحت صرف 2 سال سے زائد عرصے تک چلنے والے ریسرچ پروگرام سے منسلک پوسٹ گریجویٹ کورسز کے طلبہ دوران تعلیم اپنے زیر کفالت افراد کو برطانیہ لانے کے مجاز ہوں گے۔
مؤقر انگریزی اخبار کے مطابق بریگزٹ کے بعد سے برطانیہ نے یورپی یونین سے لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت ختم کر دی ہے لیکن رواں سال ہجرت کی تعداد ریکارڈ بلندیوں تک پہنچنے والی ہے۔
اس ضمن میں کہا گیا جاتا ہے کہ اس کی وجہ زیادہ تر یوکرین، ہانگ کانگ اور افغانستان سے فرار ہونے والے لوگوں کے لیے مخصوص ویزہ اسکیموں کا ہے لیکن خاص طور پر بھارت اور نائیجیریا سے آنے والے طلبہ کی تعداد میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اسی حوالے سے سیاسی تنازعہ پیدا ہوا تھا جس کے بعد کابینہ کی لڑائی بھی واضح طور پر سامنے آئی تھی، دائیں بازو کی وزیر داخلہ سویلا بریورمین نے اپنی ہی حکومت سے کہا تھا کہ وہ مزید سخت ہوجائے جب کہ ان کی نسبت مالیات اور تعلیم کے وزرا وزیر داخلہ کی مخالفت کرتے ہیں اور غیر ملکی کارکنوں کی جانب سے لائی جانے والی مہارتوں اور برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں طلبہ کی جانب سے ادا کی جانے والی اعلی فیسوں کی قدر کرتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سویلا بریورمین نے پارلیمنٹ میں دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ گزشتہ سال بین الاقوامی طلبہ کے زیر کفالت افراد کو تقریباً ایک لاکھ 36 ہزار ویزے جاری کیے گئے تھے جو کہ 2019 میں جاری کردہ 16 ہزار سے 8 گنا زیادہ ہیں، مستقبل میں غیر ملکی طلبہ کو اپنے کورسز مکمل کرنے سے پہلے طلبہ کے راستے کو کام کے راستے میں بدلنے سے روکا جائے گا۔
برطانوی حکومت کا البتہ اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ غیر ملکی طالب علموں کو اپنے کورس کے بعد اسی ویزہ پر دو سال تک برطانیہ میں رہنے کا اہل ہونے میں کسی تبدیلی کا منصوبہ نہیں بنا رہی ہے بشرطیکہ انہیں ملازمت مل گئی ہو۔
برطانوی وزیر داخلہ کے بیان کے مطابق اس سے بہتر اور زیادہ نفاذ کی سرگرمیاں ہوں گی، تعلیم کو امیگریشن کے لیے ایک کور کے طور پر استعمال کرنے والے بے ایمان ایجنٹوں کے خلاف پابندی ہوگی۔
یونیورسٹیز یو کے انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر جیمی اروسمتھ، جو بیرون ملک برطانوی یونیورسٹیوں کی نمائندگی کرتے ہیں، نے اس بات پر شکوک کا اظہار کیا ہے کہ نئے اقدامات سے ہجرت کی تعداد میں کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر بین الاقوامی طلبہ زیر کفالت افراد کے ساتھ نہیں آتے اس لیے طلبہ کی اکثریت اس تبدیلی سے متاثر نہیں ہوگی تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ یقیناً!کچھ اثر پڑے گا ورنہ حکومت تبدیلی متعارف نہیں کرائے گی۔
انگریزی روزنامہ ڈان کے مطابق برطانیہ کے سرکاری اعداد و شمار کے تحت جون 2022 تک برطانیہ میں ہجرت کر کے آنے والوں کا تخمینہ صرف 5 لاکھ سے زیادہ تھا جب کہ رواں ہفتے متوقع نئے اعداد و شمار اس سے بھی زیادہ رہنے کا امکان ہیں۔