حماس سے جنگ، اسرائیلی اقتصادیات مفلوج، غزہ کے قریب سے لاکھوں افراد کی نقل مکانی

جب راکٹ حملوں کا سائرن بجتا ہے تو اسرائیل کی سب سے بڑی سیکورٹی آلات بنانے والی فیکٹری ریوباریاج انڈسٹریز میں کارکنان بم حملوں سے محفوظ شیلٹرز میں پناہ لے لیتے ہیں.

1948ء میں اسرائیل کے قیام کے بعد 7؍اکتوبر کو حماس کا شدید ترین حملہ تھا، اسرائیلی اقتصادیادت مفلوج ، غزہ کے قریب سے لاکھوں افراد کی نقل مکانی ، صنعتی پیداوار شدید متاثر، 3لاکھ 60 ہزار کی نفری بھی طلب، اسرائیل کے ایک تھنک ٹینک، توب سینٹر کے ماہر اقتصادیات بنجمن بینٹل کا کہنا ہے کہ گزشتہ سالوں میں تمام عرب اسرائیل جنگیں موموجودہ جنگ کے مقابلے نسبتاً معمولی تھیں۔

“انہوں نے بتایا کہ اس جنگ سے کچھ صنعتیں دوسروں کے مقابلے میں زیادہ متاثر ہوتی ہیں، بینٹل نے بتایا تعمیراتی کا شعبہ مکمل طور پر بند ہوچکا ہے کیونکہ یہ سفری اجازت نامے والے فلسطینی کارکنوں پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، تاہم جنگ کی وجہ سے فلسطینی کارکنوں کے اجازت نامے منسوخ کر دیئے گئے ہیں ۔ فیکٹری کے ایک اعلیٰ افسر ریوڈبروک کو ایک راکٹ حملے کے بعد شیلٹر میں پناہ لینا پڑی۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ حماس سے جنگ کے بعد سوالاکھ سے زیادہ اسرائیلیوں کو غزہ کے قریب اپنے گھر چھوڑنے پرمجبور ہونا پڑا ہے۔ شمال کی جانب سے انہیں لبنان سے حزب اللہ کے حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

دریں اثناء اسرائیل نے رواں جنگ میں اپنے تین لاکھ 60 ہزار ریزرو دستوں کی نفری کو بھی طلب کرلیاہے۔ اسرائیل جس کی کل آبادی 90لاکھ ہے وہاں لاکھوں افراد کے ایک جگہ سے دوسرے نقل مکانی سے وہاں کی اقتصادیات شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں

ایک ماہراقتصادیات کے مطابق اسرائیل کی اکثر صنعتیں شدید متاثر ہوئی ہیں اور پیداوار گھٹ گئی ہے۔ کر یڈٹ کارڈز سے منتقلیاں بھی 20 فیصد کم ہو گئی ہیں۔