پاکستان ایمبیسی تاشقند کی جانب سے گزشتہ روز کامن ویلتھ گیمز کے پاکستانی گولڈ میڈلسٹ نوح دستگیر بٹ کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد ۔ واضح رہے کہ نوح دستگیر بٹ نے تاشقند ازبکستان میں ایشین پاور لفٹنگ میں چار مزید پڑھیں
بھارت کا انوکھا گائوں: جہاں عورت بیک وقت 4 مردوں سے شادی کرسکتی ہے
بھارت میں ایک ایسا گاؤں بھی ہے جہاں ایک عورت بیک وقت 4 مردوں سے شادی کرسکتی ہے۔بھارت کی ریاست ہماچل پردیش میں چین کے سرحد کے قریب چٹکول (Chitkul) نامی ایک گاؤں ہے۔ جو اپنی منفرد روایات کی وجہ سے دنیا بھر سے الگ مانا جاتا ہے۔چٹکول (Chitkul) کو بھارت کا آخری گاؤں کہا جاتا ہے اور چین کی سرحد تقریباً 60 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ پہلے سرحد پار سے نقل و حرکت ہوتی تھی لیکن 1962 کی بھارت چین جنگ کے بعد سے لوگوں کی سرحد کے دونوں جانب نقل و حرکت بند ہے۔ مسلمان مردوں کو بیک وقت 4 خواتین سے شادی کی اجازت ہے لیکن بھارت کے اس گاؤں میں ایک عورت 4 مردوں سے بیک وقت شادی کرسکتی ہے، زیادہ تر ایک خاتون کے سارے شوہر آپس میں بھائی یا کزن ہی ہوتے ہیں۔چٹکول کے سرپنچ (سربراہ) سبھاش نیگی کے مطابق اس گاؤں میں ہندو میرج ایکٹ اور وراثت سے متعلق قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔ خواتین کو ایک ساتھ 4 شادیاں کرنے کی آزادی ہے۔ زیادہ تر خواتین 2 یا 4 بھائیوں سے شادی کرتی ہیں اور یہ عورت اپنے تمام شوہروں کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتی ہے۔ چٹکول کے نائب سرپنچ اروند نیگی نے ایک عورت کی بیک وقت کئی مردوں سے بیک وقت شادی کی روایت پر کہا کہ مانا جاتا ہے کہ مہابھارت کے دور میں پانڈو یہاں اس وقت آئے تھے جب وہ جلاوطن تھے۔ سردیوں میں انہوں نے گاؤں کے ایک غار میں دروپدی اور کنتی کے ساتھ کچھ وقت گزارا۔ بعد میں مقامی لوگوںنے بھی ایک سے زیادہ شوہر رکھنے کی روایت کو اپنا لیا۔ اسے مقامی زبان میں گھوٹول بھی کہا جاتا ہے۔
4 شوہر بیوی کے ساتھ کیسے رہتے ہیں؟
اروند نیگی نے بتایا کہ شادی کے بعد اگر کوئی بھائی اپنی بیوی کے ساتھ کمرے میں ہوتا ہے تو وہ اپنی ٹوپی کمرے کے دروازے پر رکھ دیتا ہے۔ٹوپی دیکھ کر عورت کا دوسرا شوہر کمرے میں داخل نہیں ہو سکتا۔
شادی کی رسومات بھی انوکھی
ہندو رسومات کے برعکس چٹکول میں دلہا دلہن ساتھ پھیرے نہیں لیتے، شادی سے پہلے مندر میں جانوروں کی قربانیاں دی جاتی ہیں۔ دلہن کے گھر جانے سے پہلے پجاری بری طاقتوں کو بھگانے کے لیے دریا اور ندیوں کے قریب پوجا کرتے ہیں۔ شادی سے ٹھیک پہلے، دولہا اور دلہن پوجا کے لیے مندر جاتے ہیں۔
بیٹیوں کو جائیداد میں حصہ نہیں ملتا
چٹکول میں چٹکول کی والدین یا شوہر کی جانب سے وراثت نہیں ملتی۔ اگر کسی کے گھر میں صرف لڑکیاں ہی ہوں تو وہ اس وقت تک باپ کی جائیداد استعمال کرسکتی ہے جب تک وہ شادی نہ کرلے۔شادی کے بعد تمام جائیداد قریبی رشتہ داروں کو منتقل کر دی جاتی ہے۔ ایک ہی خاتون کی کئی شادیاں ہونے کی وجہ سے ایک شوہر کے مرنے کے بعد اس کی جائدیاد دوسرے شوہر کی ملکیت ہوجائے گی، دوسرے کے مرنے پر اگر کوئی اور شوہر ہو تو اسے ملے گی اور اس کی موت کے بعد، اس کے بچے کو جائیداد مل جاتی ہے۔