پاکستان میں وکی پیڈیا تک رسائی محدود: ’دو سال یوٹیوب بند کر کے چین نہیں پڑا تو اب وکی پیڈیا بند کرنے لگے ہیں‘

ملک میں انٹرنیٹ سروسز کے نگران ادارے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے توہین آمیز مواد کو بلاک نہ کرنے اور اسے نہ ہٹانے کے نتیجے میں ’وکی پیڈیا‘ نامی آن لائن انسائیکلوپیڈیا کی سروسز کو ڈی گریڈ کر دیا ہے، یعنی اس تک رسائی محدود کر دی گئی ہے۔

ایک بیان میں پی ٹی اے نے کہا ہے کہ ادارے نے متعدد بار عدالتی نوٹس جاری کر کے وکی پیڈیا کو غیر قانونی مواد ہٹانے کے لیے کہا تھا۔ لیکن وکی پیڈیا کی جانب سے نہ تو وہ مواد ہٹایا گیا اور نہ ہی ادارے کی طرف سے کوئی پی ٹی اے کے سامنے پیش ہوا۔

وکی پیڈیا کی سروسز کو تاحال 48 گھنٹوں کے لیے ڈی گریڈ کر دیا گیا ہے اور پی ٹی اے کے مطابق رپورٹ کردہ مواد کو نہ ہٹانے کی صورت میں وکی پیڈیا کو پاکستان بھر میں بلاک کر دیا جائے گا۔

وکی پیڈیا تک رسائی محدود کیوں کی گئی اور اس کے کیا اثرات ہوسکتے ہیں؟
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پی ٹی اے کی ترجمان ملاحت عبید نے کہا کہ وکی پیڈیا کی سروسز کو ’تاحال ڈی گریڈ کیا گیا ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’وکی پیڈیا کو گستاخانہ اور توہین آمیز مواد ہٹانے کا کہا گیا تھا۔ عدالتی آرڈر کے ذریعے ادارے نے انھیں مطلع کیا تھا اور یہ بات چیت کچھ عرصے سے جاری تھی۔ اب جبکہ وہ اس مواد کو نہیں ہٹا رہے ہیں، تو ان کی سروس کو پاکستان میں ڈی گریڈ کردیا گیا ہے۔ ابھی بلاک نہیں کیا۔‘

پاکستان میں وکی پیڈیا کا استعمال کرنے والوں میں ایک بڑی تعداد طلبہ کی ہے۔

سکول، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبہ اپنے مضمون سے متعلق بنیادی معلومات وکی پیڈیا سے حاصل کرتے ہیں۔ اکثر یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ وکی پیڈیا پر موجود معلومات کی تصدیق نہیں کی جا سکتی اور اس کے صفحات میں صارفین ترامیم کر سکتے ہیں۔

لیکن اس کے باوجود عام لوگوں کے ساتھ ساتھ طلبہ اس کا استعمال کرتے ہیں۔

کراچی سے تعلق رکھنے والی حبا اسلام نے بتایا کہ ان کی پڑھائی کا زیادہ تر دار و مدار وکی پیڈیا پر ہے۔ ’میں اس وقت پرائیوٹ امتحان دینے کی تیاری کر رہی ہوں اور میں تاریخ میں ماسٹرز کر رہی ہوں۔ ٹیچرز کی غیر موجودگی میں وکی پیڈیا کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ یہ بات بھی اپنی جگہ ہے کہ اس پر ملنے والی معلومات کی تصدیق کرنی پڑتی ہے۔‘

لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک اور طالبعلم عثمان احمد نے کہا کہ ’اس وقت جب پاکستان کو اور بہت سے مسائل کا سامنا ہے، اس میں وکی پیڈیا کی سروس معطل کرنے کی کیا ضرورت تھی؟‘

انھوں نے کہا کہ یوٹیوب اور وکی پیڈیا کی مدد سے ان مضمون کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے جو پاکستان میں باقاعدہ طور پر نہیں پڑھائے جاتے۔ ’لیکن اسے بند کرنا یا سروس ڈی گریڈ کرنے کی تُک نہیں سمجھ آ رہی۔‘

انٹرنیٹ کمپنی نیا ٹیل کے سربراہ وہاج سراج نے بلومبرگ کو بتایا ہے کہ پی ٹی اے کے ان اقدامات سے وکی پیڈیا کی ویب سائٹ سست روی کا شکار ہوئی ہے اور اس سے وہ لوگ متاثر ہوں گے جو اسے ’تعلیم اور معلوماتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔‘

پی ٹی اے کے اقدام پر سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل
سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے بحث کی جا رہی ہے اور بعض صارفین وکی پیڈیا تک رسائی محدود ہونے پر ناخوش ہیں۔

جیسے ایک صارف نے غصے میں لکھا کہ ’یہ کیا جہالت ہے؟ وکی پیڈیا ملک بھر میں طلبہ کے لیے سیکھنے کے بہترین پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے۔ ان لوگوں کے پاس کوئی کام نہیں کہ یہاں بھی توہین مذہب نکال کے بیٹھ گئے ہیں؟ سب بین کرو۔‘

ذوہیب نے لکھا کہ ’پاکستان میں وکی پیڈیا کی سروسز ڈاؤن ہیں اور اس کی وجہ پی ٹی اے کے احمق لوگ ہیں۔ اساتذہ، طلبہ اور محققین کی کوئی قدر نہیں جو روزانہ کی بنیاد پر یہ ویب سائٹ استعمال کرتے ہیں۔‘

ولید نے پی ٹی اے کو مشورہ دیا کہ چونکہ وکی پیڈیا پر صفحوں میں ترمیم کی جاسکتی ہے تو وہ کسی کو پیسے دے کر ان پیجز کو ایڈٹ کروا لیں، بجائے اس کے کہ پوری ویب سائٹ پر پابندی لگائی جائے۔‘

سماجی کارکن ندا کرنامی نے لکھا کہ ’ملک ڈوب رہا ہے اور پی ٹی اے کے انکل انٹرنیٹ پر اشتعال انگیز آمیز مواد ڈھونڈنے میں مصروف ہیں۔ یہ حال ہے ہمارا۔‘

عائشہ نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کافی نہیں۔ پورے انٹرنیٹ پر پابندی لگائیں۔‘ جبکہ عدنان خان کاکڑ کہتے ہیں کہ ’دو تین سال یوٹیوب کو بین کر کے بھی چین نہیں پڑا تو اب وکی پیڈیا کو بلاک کرنے لگے ہیں۔ یوٹیوب کو بلاک کرتے ہوئے یہ نہیں سوچا گیا تھا کہ وہ سیکھنے اور نالج اکانومی کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔

’پی ٹی اے متعلقہ پیجز اور ویڈیو کو بلاک کرنے کے بجائے پوری سروس کو بلاک کرنا چاہتی ہے۔‘

اسریٰ نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے پوچھا کہ ’یہ لوگ چیٹ جی پی ٹی کو کب بند کر رہے ہیں؟‘