سمندری طوفان بائپرجوائے بپھر گیا،30 سے 40 فٹ اونچی لہریں اٹھنے لگیں

سمندری طوفان بائپرجوائے بپھر گیا، جو کراچی سے صرف 600 کلومیٹر دور رہ گیا ہے، طوفان کے مرکز میں ہواؤں کی رفتار 200 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ گئی، 30 سے 40 فٹ اونچی لہریں اٹھنے لگیں۔

طوفان کا رخ فی الحال بھارتی گجرات کی طرف ہے، راستہ بدلا تو کراچی سمیت سندھ کی پوری ساحلی پٹی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

ساحلی علاقوں میں 300 سے 400 ملی میٹر تک تیز بارشوں کا امکان ہے، کیٹی بندر پر 10 سے 12 فٹ اونچی لہریں اٹھ سکتی ہیں جبکہ 120 کلومیٹر فی گھنٹا کی رفتارسے جھکڑ چل سکتے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے خطرے کی گھنٹی بجادی۔

یشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے زیر اہتمام سمندری طوفان بائپرجوائے سے متعلق قومی رابطہ کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کی۔

اجلاس میں بپرجوائے کے ممکنہ خطرات اور پیشگی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں پاکستان نیوی، سیکریٹری سندھ، صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے حکام نے شرکت کی۔ جبکہ محکمہ موسمیات سمیت تمام وفاقی و صوبائی اداروں کے متعلقہ حکام بھی اجلاس میں موجود تھے۔

اس موقع پر نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سائیکلون بائپرجوائے کا رخ کراچی کے جنوب میں 600 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ سمندری طوفان اگلے 12 گھنٹوں میں مزید شدت اختیار کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سائیکلون بائپرجوائے 160 سے 180کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پیشرفت کر رہا ہے۔ این ڈی ایم اے سربراہ کے مطابق طوفان 13-14 جون تک سندھ کے جنوب اور جنوب مشرقی حصے پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ سمندری طوفان سے ساحلی علاقوں میں تیز آندھی، طوفانی بارشیں اور طغیانی آسکتی ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق بائپرجوائے کی بین الاقوامی ماڈلز کے ذریعے پیشرفت پر مسلسل نگرانی جاری ہے۔ 13 تا 17 جون ماہی گیر اور سیاح کھلے سمندر کی جانب رخ کرنے میں احتیاط کریں۔

این ڈی ایم اے نے وفاق، بلوچستان اور سندھ کے تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت بھی کی اور کہا کہ متعلقہ ادارے ساحلی علاقوں میں ایمرجنسی مشینری اور طبی عملے کی موجودگی یقینی بنائیں۔

پاکستان نیوی اور سمندری امور کے ادارے ساحلی پٹی کی نگرانی کو مزید فعال کریں۔ جبکہ عوام کسی بھی ہنگامی صورتحال میں مقامی انتظامیہ کی ہدایات پرعمل کریں۔

دوسری جانب کراچی، حیدرآباد ، ٹھٹھہ، میرپور خاص میں بارشوں اور تیز ہواؤں کا سلسلہ کل شروع ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے، اورماڑہ میں لہروں نے سڑک کا رُخ کرلیا ہے۔

کراچی میں 100 ملی میٹر تک بارش کا امکان ہے، عمارتوں سے اب تک بل بورڈز نہیں ہٹائے گئے، سی ویو روڈ خیابان اتحاد تک بند کردیا گیا ہے اور ساحل پر جانے پر پابندی لگادی گئی۔

طوفان کے زیر اثر کراچی میں گرمی کی شدت بڑھ گئی، 13 سے 17 جون تک ماہی گیروں کو سمندر میں جانے سے روک دیا گیا۔

سمندری طوفان نے سندھ کے شہر سجاول میں اثر دکھانا شروع کردیا، ہوا کے جھکڑ چلنے لگے، کشتیوں کے بادبان لپیٹ دیے گئے، جبکہ بدین سے لوگوں نے ٹرکوں اور ٹریکٹروں میں نقل مکانی شروع کردی، جس کے باعث آشیانے ویران ہوگئے۔

2 ہزار سے زیادہ لوگ گھروں کو چھوڑ گئے، نقل مکانی کرنے والوں کے لیے گولاڑچی میں امدادی کیمپ بنادیا گیا، کیٹی بندر کو بپھرے سمندر سے محفوظ رکھنے والا بند ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، حیدرآباد میں بھی طوفان کی وجہ سے موسلادھار بارشوں کا امکان امکان ہے۔

بلوچستان کے ساحل گڈانی سے پولیس اور رضا کاروں نے پکنک منانے والوں کو واپس بھیج دیا۔