معروف دینی سکالر سنئیر کالم نگار پیر ضیا الحق نقشبندی کے بڑے بھائی کمال مرتضی نقشبندی قضائے الہی سے نارووال میں انتقال کر گئے ہیں. ان کی نمازہ جنازہ آج 12نومبر کو 2بجے مالوکے بس سٹاپ (صادق آباد)ظفروال روڈ ضلع مزید پڑھیں
کراچی کے سرکاری کالجوں میں ڈگری کی سطح پر کمپیوٹر سائنس پروگرام بند
کراچی: محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ نے شہرقائد کے سرکاری کالجوں میں ڈگری کی سطح پر کمپیوٹر سائنس کا پروگرام بند کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ نے کراچی کے متوسط اور غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں طلباء و طالبات کو کم فیسوں میں کمپیوٹر کی اعلی تعلیم سے حاصل کرنے سے محروم کردیا۔
گورنمنٹ ڈی جے سائنس کالج کے پرنسپل پروفیسر محمد مہر نے پروگرام بند کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ “داخلے بند کرنے کے احکامات سابق ریجنل ڈائریکٹر کی جانب سے آئے تھے جس کے بعد سے داخلے نہیں ہوسکے ہیں اور یہ نہیں معلوم کہ نئے داخلے کب ہونگے”۔
یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے ایک فیصلےکے تحت جامعہ کراچی نے کراچی کے کم از کم 4 سرکاری کالجوں میں پہلے سے جاری کمپیوٹر سائنس کی تین سالہ ڈگری کو (اے ڈی سی ایس) کے نام سے 2 سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام میں حال ہی میں تبدیل کیا تھا
جامعہ کراچی کے شعبہ کمپیوٹر سائنس اور متعلقہ کالجوں پر مشتمل بورڈ آف اسٹڈیز نے اس نئے پرو گرام کا نصاب تیار کیا اور کراچی یونیورسٹی کی ایفیلیشن کمیٹی سے اس کی باقاعدہ منظوری کے بعد جنوری کی 30 تاریخ کو اس پروگرام میں داخلوں کا اعلان کیا گیا تھا۔
کمپیوٹر سائنس میں داخلوں کےلیے aptitude test کی بنیاد پر ایسوسی ایٹ ڈگری ان کمپیوٹر سائنس میں داخلے دیے جانے تھے تاہم اشتہار آتے ہی سابق ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی حافظ عبدالباری اندڑ نے متعلقہ کالجوں کے پرنسپلر کو فوری طور داخلے روکنے کی ہدایت کردی۔
ریجنل ڈائریکٹر کالجز کی ہدایت کے بعد جامعہ کراچی کے تحت شہر کے تمام سرکاری کالجوں میں کامرس، سائنس اور آرٹس کے مضامین میں ایسوسی ایٹ ڈگری کے داخلے دے دیے گئے تاہم محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کی جانب سے کمپیوٹر سائنس کے داخلے شروع کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے رابطہ کرنے پر گورنمنٹ نیشنل کالج کے پرنسپل پروفیسر افضال بخاری نے بھی سابق ریجنل ڈائریکٹر کالجز کی جانب سے داخلے روکے جانے کی تصدیق کی۔
نیشنل کالج کے کمپیوٹر سائنس کے شعبے کے انچارج فراز احمد نے “ایکسپریس” کو بتایا کہ “سال 2003 کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی کالج میں گریجویشن کی سطح پر کمپیوٹر سائنس میں داخلے نہیں ہو پائیں ہیں لیکن ہمارے پاس صرف پرانے بیچز کی تدریس جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا تعلق خود ایک متوسط گھرانے سے ہے اور انھوں نے ایس آر ای مجید کالج سے بی سی ایس کرکے جامعہ کراچی سے ایم سی ایس کیا تھا یہ پروگرام غریب اور متوسط طبقے کے طلبہ کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔
یاد رہے سرکاری کالجوں کے اس پرو گرام میں ایسے طلبہ داخلے لیتے تھے جو جامعہ کراچی میں کمپیوٹر سائنس کے شعبے میں داخلوں سے محروم رہ جاتے تھے اور بھاری فیسوں کے سبب وہ نجی جامعات میں داخلے نہیں لے سکتے، یہ طلبہ دو سال تک کالجوں میں پڑھ کر ازاں بعد جامعات سے بی ایس ان کمپیوٹر سائنس کے پروگرام میں سال سوئم میں داخلے کے اہل ہوجاتے۔
داخلے سے محروم ایک طالب علم نے “ایکسپریس” کو بتایا کہ چونکہ انٹر کے نتائج کے سبب اس بار جامعہ کراچی کے شعبے کمپیوٹر سائنس میں میرٹ بہت اوپر چلا گیا لہذا ان کا واحد آسرا سرکاری کالج کا کمپیوٹر سائنس پرو گرام تھا جس میں داخلے منسوخ ہوگئے۔
طالب علم نے بتایا کہ پہلے کالجوں میں داخلوں کا اعلان کیا گیا جب میں کالج پہنچا تو بتایا گیا سرکاری ہداہت کے مطابق اب داخلے نہیں ہونگے طالب علم نے وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ اور موجودہ ڈی جی کالجز سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے داخلے بحال کرنے کی بھی گزارش کی۔