نواز شریف کی وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح اور نیب پراسیکیوٹرز عدالت میں پیش ہوئے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت وکیل قاضی مصباح نے جج محمد بشیر کی ہمشیرہ کے انتقال پر اظہارِ تعزیت کی۔

وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ نواز شریف کے وارنٹ معطلی پر کل درخواست دائر کی تھی، وہ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، 21 اکتوبر کو پاکستان آ رہے ہیں، ان کے وارنٹ گرفتاری معطل کر دیں۔

جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ نواز شریف کے خلاف توشہ خانہ کیس نیب کورٹ 3 کا معاملہ ہے۔

وکیل نے کہا کہ 24 اکتوبر کو آپ کی عدالت میں سماعت مقرر ہے، نواز شریف پیش ہونا چاہتے ہیں۔

نواز شریف کے کیس کا ریکارڈ طلب
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کے کیس کا ریکارڈ طلب کیا۔

جج محمد بشیر نے وکیل قاضی مصباح سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کافی کیسز ملتے ہیں۔

وکیل صفائی قاضی مصباح نے جج کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ بس مؤکل کا اعتماد ہے ہم پر۔

وکیل نے کہا کہ نواز شریف نے کیوں پاکستان چھوڑا؟ دستاویزات میں تحریر کر دیا ہے، شہباز شریف نے انڈرٹیکنگ دی ہوئی ہے۔

جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ کیا اس کیس میں ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت دائر کی؟

وکیل نے بتایا کہ توشہ خانہ کیس میں ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت دائر نہیں کی، توشہ خانہ کیس میں وارنٹ جاری ہوئے ہیں، فیصلہ نہیں ہوا تھا، اسحاق ڈار کے اسی نوعیت کے کیس میں وارنٹ معطل ہوئے تھے، 9 ستمبر 2020ء کو احتساب عدالت نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

نواز شریف کے نہ آنے کی کیا وجہ تھی؟ جج کا سوال
جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ نواز شریف کے نہ آنے کی کیا وجہ تھی؟

وکیل قاضی مصباح نے بتایا کہ نواز شریف نے پاکستان چھوڑا تو طبیعت بہت ناساز تھی، طبی رپورٹ لگی ہوئی ہے، لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست اب بھی پینڈنگ ہے، لاہور ہائی کورٹ میں درخواست کو صوبائی حکومت نے چیلنج نہیں کیا، نواز شریف کی تازہ ترین طبی رپورٹ بھی ساتھ منسلک کر دی ہے، وہ احتساب عدالت پیش ہوں گے، وارنٹ گرفتاری معطل ہونے پر ملزم عدالت پیش ہوتا ہے، عدالت ملزم کی درخواست کو دیکھتے ہوئے وارنٹ گرفتاری معطل کر لیتی ہے، نیب کی جانب سے نواز شریف کا کوئی وارنٹ گرفتاری نہیں، وہ احتساب عدالت آکر پیش ہونا چاہتےہیں، وارنٹ معطل کر دیں تاکہ عدالت آنے کا راستہ مل جائے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نواز شریف نے 2 ریلیف مانگے ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا چاہتے ہیں، سابق وزیرِ اعظم آنا چاہتےہیں تو وارنٹ معطل کر دیں، ان کے 24 اکتوبر تک وارنٹ معطل کر دیں۔

وکیل صفائی قاضی مصباح نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں ٹرائل اسٹیج ہے، دیگر کیسز میں اپیل کی اسٹیج ہے، ریفرنس دائر ہونے سے 4 ماہ پہلے وہ بیرون ملک گئے تھے۔

جج محمد بشیر نے سوال کیا کہ دیگر ملزمان آصف علی زرداری کا کیا ہے؟

وکیل نے کہا کہ آصف علی زرداری پلیڈر کے ذریعے عدالت پیش ہو رہے ہیں۔

کیا دیگر ملزمان گرفتار ہوئے ہیں؟ جج کا سوال
جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ کیا دیگر ملزمان گرفتار ہوئے ہیں؟

وکیل صفائی قاضی مصباح نے بتایا کہ توشہ خانہ کیس میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی، 24 اکتوبر کو تفصیل کے ساتھ دلائل دیں گے۔

نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ وارنٹ کا مقصد ہی قانون کا سامنا کرنا ہے، نواز شریف پیش ہونا چاہتے ہیں تو وارنٹ معطل کر دیں۔

عدالت نے توشہ خانہ کیس میں نوازشریف کی وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کے وارنٹِ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست احتساب عدالت اسلام آباد میں دائر کی گئی تھی۔

سابق وزیرِ اعظم و مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے وکلاء نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں درخواست جمع کرائی تھی۔

توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست بھی دائر کی گئی تھی۔