کینسر کے زندہ خلیات کی تصویر پر مبنی دنیا کی پہلی این ایف ٹی تیار

وارسا: این ایف ٹی اور بلاک چین کی دنیا سے ایک دلچسپ خبر آئی ہے کہ پہلی مرتبہ سرطان کے زندہ خلیات کو دیکھ کر ایک پینٹنگ بنائی گئی ہے اور اسے ڈیجیٹل شکل میں ڈھال کر نان فنجیبل ٹوکن (این ایف ٹی) کی شکل دی گئی ہے۔ اس سے حاصل شدہ رقم ایک نئی مگر مہنگی کینسر تھراپی کے معالجے پر خرچ کی جائے گی۔

این ایف ٹی پروگرام کو ’بائے مائی کینسر‘ یا میرا سرطان خریدو کا نام دیا گیا ہے۔

پولینڈ میں واقع سرطان پر تحقیق کے انسٹی ٹیوٹ اور ایلویا کینسر فاؤنڈیشن کے اشتراک سے مریضوں کے جسم سے زندہ سرطانی خلیات کی تصاویر لی گئی ہیں۔ یہ تصاویر کنفوکل مائیکرو اسکوپی سے لی گئی ہے، ان تصاویر کو دیکھ کر ایک مشہور مصور پاویل سوانسکی نے ان سے کینوس پر خوبصورت پینٹنگ بنائیں۔ اس کے بعد پینٹنگ کو ڈیجیٹل پروسیسنگ سے گزار کر ایف ایف ٹی کی صورت دی گئی ہے۔
لیکن یہ کام بہت احتیاط سے کیا گیا ہے جس میں ڈاکٹروں، سائنسدانوں، اور ایک مشہور مصور نے مشترکہ طور پر این ایف ٹی بنائی ہے۔ اس کی ساری رقم عطیہ کی جائے گی۔ پاویل بڑے کینوس پر پیچیدہ میورل بنانے کے ماہری ہیں۔ دوسری جانب نے مصوری اور تصویر کشی کے تمام مراحل کی ویڈیو بھی بنائی گئی ہے جو این ایف ٹی کے ساتھ بطور ثبوت فروخت کی جائیں گی۔

اسے این ایف ٹی مارکیٹ پلیس، اوپن سی اور ویسٹ میں فروخت کے لیے رکھا جائے گا۔ تمام رقم کنیسر کے نئے طریقہ علاج سی اے آر ٹی پر خرچ کی جائے گی جو ایک طرح کا مؤثر امیونوتھراپی کے طور پر سامنے آئی ہے۔ یہ تھراپی ان 40 فیصد مریضوں کا مداوا بن سکتی ہے جن پر کوئی دوا اثر نہیں کرتی اور ہر طرح کی تھراپی ناکام ہوجاتی ہے۔

یہ تھراپی اب بھی بہت مہنگی ہے اور ایک مریض کے لیے 8 کروڑ کی رقم درکار ہوتی ہے۔