بالوں کی نمو اور مدافعتی نظام کے درمیان حیران کن تعلق دریافت

کیلیفورنیا: سولک سائنس دانوں نے ایلوپیشیا (گنج پن) کے ایک عام علاج کے لیے ایک غیر متوقع مالیکیول دریافت کر لیا ہے۔ ایلوپیشیا ایک ایسی صورتحال ہوتی ہے جس میں انسان کا مدافعتی نظام اس کے اپنے بالوں کے غدود پر حملہ آور ہوجاتا ہے جس کے سبب بال گِر جاتے ہیں۔

نیچر امیونولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ ریگولیٹری ٹی سیلز نامی مدافع خلیے کس طرح جِلد کے خلیوں کے ساتھ مل کر ایک ہارمون استعمال کرتے ہوئے بالوں کے نئے غدود بناتے ہیں اور بالوں کو بڑھاتے ہیں۔

سولک کے مرکز برائے امیونوبائیولوجی میں تعینات ایسوسی ایٹ پروفیسر یے ژینگ کا کہنا تھا کہ طویل عرصے سے ریگولیٹری ٹی سیلز کا مطالعہ کیا جا رہا تھا کہ کس طرح یہ آٹو امیون بیماریوں میں کثیر مدافعتی ردِ عمل کو کم کرتے ہیں۔

آٹو امیون بیماریاں وہ بیماریاں ہوتی ہیں جس میں جسم کا قدرتی مدافعتی نظام اپنے اور باہر سے آئے خلیوں کے درمیان تمیز نہیں کر پاتا ہے اور جسم کے اپنے خلیوں پر حملے کا سبب بنتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب سائنس دانوں نے ہارمونل سگنل اور بالوں کی نمو کے سبب کی نشان دہی کی ہے جو حقیقتاً بالوں کی نمو اور دوبارہ پیداوار کو فروغ دیتا ہے اور یہ مکمل طور پر مدافعتی ردِ عمل سے علیحدہ ہے۔

سائنس دانوں نے یہ تحقیق بالوں کے گرنے کا مطالعہ کرنے سے شروع نہیں کی تھی۔ سائنس دانوں کی دلچسپی ریگولیٹری ٹی سیلز اور گلوکورٹیسائڈ ہارمونز کے آٹو اِمیون بیماریوں میں کردار کے مطالعے میں تھی۔

سائنس دانوں نے پہلے اس چیز کی تحقیق کی کہ کس طرح یہ مدافعتی نظام متعدد نوعیت کے پٹھوں کے سخت ہونے میں عمل کرتے ہیں، جیسے کہ دمہ وغیرہ میں۔

سائنس دانوں نے یہ تجربہ گلوکورٹیسائڈ ہارمونز کے متحمل چوہوں اور ان چوہوں پر کیا جن میں یہ ہارمونز نہیں تھے اور ان کے بال اڑے ہوئے تھے۔

سربراہ مصنف کا کہنا تھا کہ دو ہفتوں بعد محققین نے ان چوہوں میں واضح فرق دیکھا، عام چوہوں کے بال اگ چکے تھے لیکن وہ چوہے جن میں گلوکورٹیسائڈ ہارمونز نہیں تھے بمشکل ہی بال دِکھ رہے تھے۔