اپنی یادداشت کو درست قرار دینے والے جوبائیڈن کی غلطی کے چرچے

اپنی یادداشت کے درست ہونے پر زور دینے والے امریکی صدر جو بائیڈن نے یادداشت کا دفاع کرتے ہوئے میکسیکو اور مصر کے صدور کے ناموں کو ملا دیا۔

صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اُن کی یادداشت بالکل ٹھیک ہے، اُنہیں سب یاد ہے اور اُن کی معلومات بھی صحیح ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں 81 سالہ امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک تقریر کے دوران 24 سال قبل فوت ہونے والے فرانسیسی صدر سے ملاقات کا دعویٰ کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ فرانس کے سابق صدر فرینکوئس مٹرینڈ سے 2021ء میں گفتگو کی تھی۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق جوبائیڈن نے فرانس کے جس سابق صدر سے گفتگو کرنے کی بات کی اُن کی 1996ء میں موت واقع ہو گئی تھی۔

اسی تقریر میں امریکی صدر نے جرمنی کا نام لینے میں بھی غلطی کی۔

اس کے بعد ایک اور خبر سامنے آئی کہ صدر جو بائیڈن نے ماضی میں حساس سرکاری دستاویزات کو غلط طریقے سے اپنے پاس رکھا تھا۔

بعد ازاں اس خبر کی صدر جو بائیڈن کی جانب سے تردید کی گئی۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران صدر جو نے دعویٰ اور اس بات پر زور دیا کہ اُن کی یادداشت بالکل صحیح سلامت ہے۔

جوبائیڈن نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ میں کیا کر رہا ہوں! میری یادداشت خراب نہیں ہوئی ہے، میری یادداشت ٹھیک ہے، صدر بننے کے بعد سے میں نے کیا کیا ہے، اس پر ایک نظر ڈالیں کہ میں نے کوئی غلطی نہیں کی۔‘

اسی دوران انہوں نے غزہ اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ پر بات کرتے ہوئے مصر کے رہنما عبدالفتاح السیسی کو میکسیکو کا صدر قرار دے دیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں جیسا کہ آپ لوگ بھی جانتے ہیں کہ میکسیکو کے صدر السیسی انسانی ہمدردی کے تحت غزہ متاثرین کے لیے گیٹ نہیں کھولنا چاہتے تھے، میں نے ان سے بات کی، میں نے انہیں گیٹ کھولنے کے لیے راضی کیا۔‘

دوسری جانب غیر ملکی ویب سائٹ ’ایل بی سی‘ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی یادداشت متاثر ہے، اِنہیں وہ سال بھی یاد نہیں جب وہ نائب صدر تھے اور نہ ہی جوبائیڈن کو اپنے بیٹے کی موت کا وقت اور سال یاد ہے۔