الیکشن کا بائیکاٹ کسی طو رپر بھی مناسب نہیں ہوگا: حامد خان

جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر رہنما پاکستان تحریک انصاف حامدخان نے کہا ہے کہ الیکشن کا بائیکاٹ کسی طو رپر بھی مناسب نہیں ہوگاصدر پر دباؤ اس بات کا تھا کہ وہ الیکشن کی تاریخ الیکشن کمیشن پر چھوڑ دیں ۔

صدر کا جو اختیار ہے وہ آئین میں واضح ہے اس کے لئے انہیں کسی سے اجازت کی ضرورت نہیں ، یہ صدر کی کمزوری تھی کہ انہوں نے واضح اعلان کیا نہ تاریخ دی،رہنما پاکستان پیپلز پارٹی شازیہ مری نے کہا کہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو الیکشن کمیشن کو ان کی ذمہ داری یاد دلارہے ہیں۔

سینئر رہنما پاکستان مسلم لیگ ن طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ میاں نواز شریف ہی آئندہ ہونے والے الیکشن کو پارٹی کی جانب سے ہیڈ کریں گے، پاکستان کی سیاست گھومتی ہی میاں نواز شریف کے گرد ہے خواہ وہ لندن میں ہوں یا لاہور میں۔

رہنما پاکستان پیپلز پارٹی شازیہ مری نے کہا کہ پارٹی کا بنیادی مطالبہ پاکستان کے اندر آئین کے مطابق الیکشن کی تاریخ دینا ہے ، 90 روز تو آئین میں درج ہے اور پارٹی اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو الیکشن کمیشن کو ان کی ذمہ داری یاد دلارہے ہیں ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جنوری کے آخری ہفتہ کا اعلان کیا گیا ہے لیکن کیونکہ کوئی تاریخ سامنے نہیں لائی گئی ہے تاہم میں پھر بھی اس چیز کو مثبت لیتی ہوں کہ کم از کم الیکشن کا عندیہ تو دیدیا گیا ہے ۔

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ آئین میں ایک مرتبہ نہیں تین سے چار مرتبہ ذکر ہے کہ الیکشن 90 روز کے اندر ہونے چاہئے ہیں اور ہم نے اس پر بات کی ہے مطالبہ کیا ہے جس کے بعد جو حلقہ بندیوں کا لمبا پروسیس تھا اس کو محدود کیا گیا ۔

انہوں نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی کہ وہ حلقہ بندیوں کے پروسیس کو متنازع نہیں بنائے جس طرح سے حلقہ بندیاں کی جارہی ہیں تو اس میں کوشش یہ ہونا چاہئے کہ وہ کم سے کم متنازع ہوں کیونکہ یقینی طو رپر یہ پورا عمل چیلنج ہوتا ہے اس میں اعتراضات سامنے آتے ہیں جس پر پروسیس مزید مشکل ہوسکتا اورالجھ سکتا ہے ۔

اس لئے ہم چاہیں گے کہ پروسیس کو سادہ رکھتے ہوئے کم سے کم لوگوں کے اس پر اعتراض سامنے آئیں ۔ لیول پلیئنگ فیلڈ کے سوال پر شازیہ مری کا کہنا تھا کہ ان ایشوز پر ہماری پارٹی کی دو میٹنگز ہوچکی ہیں پہلی میٹنگ اور اب جو میٹنگ ہوئی اس کے درمیان کچھ ٹاسک تھے جو دیئے گئے تھے جس میں سے ایک ٹاسک الیکشن کمشنر آف پاکستان سے ملاقات کا بھی تھا جن سے پی پی کے وفد نے ملاقات بھی کی اس کے علاوہ تاج حیدر کی جانب سے الیکشن کمیشن پاکستان کو ایک خط بھی لکھا گیا ہے جس میں سندھ کے اندر ہونے والے جو ترقیاتی کام تھے وہ نگراں حکومت کی جانب سے روکے جانے پر اعتراض اٹھایا گیا جس پر الیکشن کمیشن پاکستان نے ان کاموں کو جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کا ڈیولپمنٹ کے کام کرانے کا مینڈیٹ نہیں ہے لیکن وہ یہ کام کرارہی ہے تو پھر ہمارے ترقیاتی کاموں کو کیونکر روکا جاسکتا ہے ۔

انہوں نے کہا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جو لیول پلیئنگ فیلڈ کا عمل ہے وہ اس وقت سے شروع ہوگیا ہے جب سے اسمبلیاں ختم ہوئی ہیں تاہم الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہونے سے پہلے اگر ترقیاتی کاموں کو روکا جائے گا تو اس پر اعتراض اور تشویش ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ جو نگراں وزیراعلیٰ سندھ ہیں ان کا پیپلز پارٹی سے کبھی کوئی تعلق نہیں رہا ہے نہ ہی انہوں نے پیپلز پارٹی کے لئے کوئی کام کئے ہیں لیکن ن لیگ نے ناجانے کیسے یہ اخذ کرلیا ہے کہ اس وقت کے نگراں وزیراعلیٰ سندھ کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے ۔

اس سوال کہ نگراں وزیراعلیٰ سندھ کا آصف زرداری سے ملنا جلنا رہا ہے کے جواب میں شازیہ مری کا کہنا تھا کہ آصف زرداری سے تو بہت سارے لوگوں کا ملنا جلنا پہلے بھی رہا ہے اور آج بھی ہے تاہم آپ لسٹ نکلواکر دیکھ سکتے ہیں کہ کچھ چہرے جو پچھلی وفاقی حکومت میں تھے آج بھی اس نگراں حکومت میں نظر آرہے ہیں اور ان کا تعلق ہماری پارٹی سے نہیں دوسری پارٹی سے ہے اور یہی وجہ ہے کہ جو لیول پلیئنگ فیلڈ کا ہم مطالبہ کررہے ہیں وہ غلط نہیں ہے ۔