انتخابات پُرامن طریقے سے منعقد ہوں گے:مرتضیٰ سولنگی

نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ انتخابات پُرامن طریقے سے منعقد ہوں گے۔

اسلام آباد میں نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز کے ہمراں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ آج 6 فروری ہے پرسوں انتخابات ہیں، آج یقین دلانا چاہتے ہیں کہ پرسوں صبح انتخابات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب حلف اٹھایا تھا تب کہا تھا کہ انتخابات الیکشن کمیشن نے کرانے ہیں ہم معاونت کریں گے، 12 کروڑ سے زائد پاکستانی 8 فروری کو ووٹ کاسٹ کریں گے، تمام چیزیں ٹریک پر ہیں۔

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا ہے کہ الیکشن کے بارے میں بہت سی قیاس آرائیاں تھیں، قیاس آرائیوں کے باوجود 8 فروری 2024 کو انتخابات ہو رہے ہیں، ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کی سہولت کے لیے وزارت اطلاعات نے آن لائن ہیلپ لائن کا آغاز کیا، آئین کے دیباچے میں لکھا ہے کہ یہ ملک اس کے منتخب نمائندے چلائیں گے۔

موبائل یا انٹرنیٹ بند کرنیکا فیصلہ نہیں کیا، گوہر اعجاز
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیرِ داخلہ گوہر اعجاز نے کہا کہ 2018 میں 666 افراد کی جانیں گئیں، کوشش ہے کہ پُرامن انتخابات ہوں، جانوں کا نقصان نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں انتخابات کا ماحول زور و شور پر ہے، ایسا نہیں لگ رہا کسی سیاسی جماعت کی کسی سیاسی جماعت سے دشمنی ہو، بلوچستان کا بھی دورہ کیا، وہاں بھی امیدواران کے درمیان کسی قسم کا تناؤ نہیں، سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔

گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ باجوڑ واقعے کی تحقیقات کرائی، یہ تمام کارروائی ہمیں ڈرانے کے لیے کی جا رہی تھی، نیت صاف ہو تو اللّٰہ تعالیٰ سرخرو کرتا ہے، سب کے لیے پیغام ہے سندھ میں مسلح افواج، سول آرمڈ فورسز اور پولیس کھڑی ہیں۔

نگراں وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ووٹ دینا آپ کا حق ہے، جسے ووٹ دینا ہے آزادی سے دیں، کسی کو پاکستان کی سالمیت اور عزت کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں خطرہ ہے ان قوتوں سے جو ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں، بلوچستان میں سیکیورٹی کے تحت پولیس، سول آرمڈ فورسز اور فوج شامل ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ نگراں حکومت کے کوئی ذاتی مقاصد نہیں تھے، بلوچستان میں تمام امیدوار ذمے داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں، خیبرپختونخوا میں لوگ نکلیں اور حق رائے دہی استعمال کریں، ہم نہیں چاہیں گے کہ ایسا ماحول پیدا ہو کہ لوگ ووٹ نہ ڈال سکیں، اگر دہشت گرد کوئی کارروائی کر رہے ہیں تو کیا اسے نہیں روکیں، دہشت گرد واٹس اپ کے ذریعے رابطہ کرتے ہیں، ہر شخص کی زندگی کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے، جو بھی اقدام کرنا پڑا وہ میرٹ پر کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ 90 ہزار 777 پولنگ اسٹیشن ملک بھر میں ہیں، ہر پولنگ اسٹیشن پر کم از کم 7 سے 8 قانون نافذ کرنے والے افراد تعینات ہوں گے، 44 ہزار پولنگ اسٹیشن کو نارمل ڈکلیئر کیا ہے، 20985 پولنگ اسٹیشن کو حساس قرار دیا ہے اور 16766 پولنگ اسٹیشن کو انتہائی حساس قرار دیا ہے، بلوچستان میں ایک سے دوسرے پولنگ اسٹیشن تک میلوں کا فاصلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک کسی جگہ موبائل یا انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا، سیکیورٹی حالات کے پیش نظر کسی ضلع یا صوبے کی درخواست آئی تو انٹرنیٹ سروس بند کرنے پر غور کیا جائے گا۔